کراچی: (دنیا نیوز) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہ خارجہ پالیسی ہمیشہ ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے بنائی جاتی ہے، ایران اور افغانستان پڑوسی ممالک ہیں ان کے ساتھ تجارتی تعلقات ہونے چاہئیں، گزشتہ حکومت نے امریکی غلام بن کر سی پیک منصوبہ روکھے رکھا، اب ہم دوبارہ شروع کر رہے ہیں۔
بی این پی کے بانی سردار عطاء اللہ مینگل کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میں سردار عطاء اللہ خان کے تعزیتی ریفرنس میں شریک ہونے آیا ہوں، عطاء اللہ مینگل کی میرے والد سے پرانی رفاقت تھی، دنیا میں انسانوں کے تحفظ کے لیے قانون بنتے ہیں، انسانوں کے تحفظ کے لیے قانون بنائے جاتے ہیں، ہم غلط پالیسیاں بناتے ہیں تو پھر سزا ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیاست دان مفاد پرست واقع ہوئے، ہمیں اپنی غلطیوں کی طرف بھی دیکھنا ہو گا، دنیا میں جبر کی بنیاد پر حکومتیں قائم ہوتی ہیں، ریاست کو دو چیزوں کی ضرورت ہے، پاکستان ہمارا ملک ہے، پاکستان کا آئین چار ستونوں پر کھڑ ا ہے، یہ ملک اسلامی ہے اور آئین سازی میں قرآن و سنت کو ملحوظ رکھا گیا ہے، مملکتی نظام میں عوام کی شراکت آئین میں ہے، یہ ملک وفاقی ہے جس میں چار یونٹ ہیں، چوتھا ستون پارلیمنٹ کی بالا دستی اور آئین سازی عوام کے منتخب نمائندے کریں گے، آج پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے حکمران اتحاد کو سر جوڑ کے بیٹھنا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران اور افغانستان کے ساتھ تجارتی تعلقات ہونے چاہیے، ایران ہمارا پڑوسی ملک ہے اس پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے، ایران اور پاکستان کے بہتر تعلقات کی بات کی جاتی ہے اور اجازت بھی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے منصوبے کے وقت کچھ حالات ایسے تھے جس کی وجہ سے مجھے چین جانا پڑا، چین کے حکمرانوں نے کہا کے اتنے بڑے منصوبے کی تکمیل کیسے ہو گی؟ ملک میں دہشت گردی بدامنی ہے۔
پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ جو سی پیک کا حامی ہے وہ امریکہ کا دشمن اور مخالف ان کا دوست ہے، ہم بھارت کے ساتھ تجارتی تعلق بنائیں تو ملکی مفاد سامنے ہوتا ہے۔