مشکل گھڑی میں پاکستان کیساتھ،ملکر موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنا ہوگا: انتونیو

Published On 10 September,2022 09:07 am

سکھر: (دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف اور یو این سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سکھر پہنچے، وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم اور انتونیو گوتریس کا سکھر ایئر پورٹ پر استقبال کیا، بلاول بھٹو، احسن اقبال، مریم اورنگزیب بھی وزیر اعظم اور یو این سیکریٹری کے ہمراہ تھے۔

اس موقع پر یو این سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیلابی صورتحال کی سنجیدگی کا احساس ہے، پاکستان میں سیلاب سے نقصانات کا فضائی جائزہ لیا، صورتحال دیکھ کر افسوس اور دکھ ہوا، پاکستان میں سیلاب متاثرین نے جانی ،مالی اور ہر قسم کی قربانیاں دیں، سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصانات کے ازالے کے لیے پاکستان کو بڑی رقم کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ امید ہے عالمی ممالک ان حالات میں پاکستان کا ساتھ نبھائیں گے، کوئی شک نہیں موسمیاتی تبدیلی بڑا چیلنج ہے، جس سے پاکستان نمٹ رہاہے، قدرتی آفات سے مزاحمت نہیں کی جاسکتی مگر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اقدامات ہو سکتے ہیں، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات نہ کیے تو شاید آئندہ کا نقصان اس سے بڑاہو۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری سے اپیل ہے وہ پاکستان کی اس مشکل میں مدد کریں اور آگے آئیں، دنیا کو پاکستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی تک تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے تمام ممالک کو ملکر نمٹنا ہوگا، دنیا میں مسلسل آنے والی قدرتی آفات کی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے۔

قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے سکھر ائیرپورٹ پر سیلابی صورتحال پربر یفنگ دی گئی، بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایا کہ بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہ کاریاں ہوئیں، بارشوں اور سیلاب سے سندھ اور بلوچستان بہت متاثر ہوا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے مختلف اضلاع اب بھی زیر آب ہیں، سندھ میں سیلاب سے 537 افراد جاں بحق ہوئے، دریائے سندھ میں سیلاب سے فصلوں اور مویشیوں کو نقصان پہنچا، سیلاب کی تباہ کارویوں کے بعد متاثرین کی بحالی کا کام جاری ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید بتایا کہ سیلاب اور بارشوں سے نقصانات کا تخمینہ زیادہ ہوسکتاہے، سکھر اور خیرپور میں سیلابی پانی موجود ہے، نکاسی آب کی کوشش کررہےہیں، سندھ میں رواں سال غیرمعمولی بارشیں ہوئیں، سندھ میں رواں سال 1185 ملی میٹر بارشیں ریکارڈ کی گئیں، سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں متاثرین کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں سیلاب سے 3 ملین ایکڑ زمین پانی میں ڈوبی ہوئی ہے، بیماری سے بچاؤ کے لیے مچھر دانیوں کی ضرورت ہے، بارشوں اور سیلاب سے سندھ کے 24 اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ متاثرین کی بحالی بڑا چیلنج ہے، نکاسی آب تک انہیں واپس گھروں میں نہیں بھیجا جاسکتا، سندھ میں سیلاب سے مواصلاتی نظام کو نقصان اندازے سے زیادہ ہے، سیلاب سے رابطہ سڑکیں، ریلوے ٹریکس اور رابطہ پلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، جب تک بارش کا پانی نیچے نہیں جاتا ٹریکس کی بحالی ممکن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹ رہا ہے ،ہمیں عالمی برادری کی اشد ضرورت ہے، سیلاب متاثرین کی بحالی، مواصلاتی نظام کو دوبارہ ٹھیک کرنے کے لیے بڑی رقم کی ضرورت ہے۔