ایاز صادق اور سلمان رفیق نے وزارتوں سے استعفیٰ دے دیئے

Published On 09 July,2022 08:22 pm

لاہور: (دنیا نیوز) پنجابی میں ضمنی اتنخاب کی مہم چلانے کے لیے وفاقی وزیر سردار ایاز صادق اور صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق نے وزارتوں سے استعفیٰ دے دیئے۔

سردار ایاز صادق نے وزارت سے استعفی دیتے ہوئے کہا کہ ذاتی وجوہات کی بناء پر مستعفی ہو رہا ہوں، اپنا استعفیٰ وزیراعظم شہباز شریف کو بھجوا دیا، پارٹی کی مضبوطی کے لیے کام کرتا رہوں گا،

دوسری طرف صوبائی وزیر داخلہ عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر اقتصادی امور ایا زصادق نے استعفی دے دیا، ایاز صادق نے استعفیٰ ضمنی الیکشن کی وجہ سے دیا۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے مطابق جن حلقوں میں ضمنی انتخاب ہورہے ہیں وہاں وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ، وفاقی و صوبائی وزرا دورہ نہیں کرسکتے، اس کے علاوہ ان حلقوں میں سرکاری سطح پر ترقیاتی منصوبوں کا بھی اعلان نہیں کیا جاسکتا۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کو ووٹ دینے پر پاکستان تحریک انصاف کے 25 اراکین اسمبلی کو ڈی سیٹ کر دیا تھا، جس کے بعد ان خالی حلقوں پر 17 جولائی کو ضمنی الیکشن ہونے جا رہے ہیں۔ جس کے لیے پاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سے الیکشن کمپین مریم نواز نے سنبھالی ہوئی ہے۔

دوسری طرف صوبائی وزیر سلمان رفیق نے استعفی دے دیا، انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کو بھجوا دیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف نے سلمان رفیق کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔

انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ مسلم لیگ ن متحد ہے اور بے جا افواہوں پر کان نہ دھرے جائیں۔ میں اور ایاز صادق صاحب الیکشن مہم میں حصہ لینے کی وجہ سے وزارتوں سے مستعفی ہوئے۔

یاد رہے کہ خواجہ سلمان رفیق وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق کے بھائی ہیں۔ اور وہ حمزہ شہباز کی کابینہ میں صوبائی وزیر برائے اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن تھے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مسلم لیگ ن نواز شریف کی قیادت میں سیسہ پلاٸی دیوار کی مانند متحد ہے۔ ایاز صادق اور سلمان رفیق نے ضمنی انتخابات کی مہم چلانے کے لیے اپنی وزارتوں سے استعفے دیے۔ ’انشااللّٰہ جلد واپس آ کر اپنی وزارتی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔ عمران اوران کے وزرا نے ہمیشہ انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کی۔

ضمنی انتخاب وزارت اعلی کا فیصلہ کرے گا

پنجاب میں حکومت کی تبدیلی سے سیاسی بحران جاری تھا جس پرلاہور ہائی کورٹ کی جانب سے حل کرنے سے متعلق یکم جولائی کو وزیر اعلی پنجاب کا دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دیا گیا۔

مگر پی ٹی آئی نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر ضمنی انتخاب کے بعد 22 جولائی کو کرانے کا حکم سنایا گیا تھا۔

اس ضمنی انتخاب کی اہمیت وزیراعلی کا الیکشن بعد میں ہونے کی وجہ سے مذید بڑھ گئی اور عدالتی حکم پر پی ٹی آئی کے مخصوص نشستوں پر نااہل ارکین کی جگہ ان کے دوسرے پانچ اراکین کا نوٹیفکیشن جاری ہونے پر اپوزیشن کو کامیابی کی امید دکھائی دینے لگی تھی۔

سابق وزیراعظم عمران خان خود ان حلقوں میں جلسے کر رہے ہیں۔ بھر پور مہم سے زیادہ نشستیں جیت کر پرویز الہی کو وزیراعلی بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔

کیوں کہ پنجاب کے ایوان میں اب نمبر گیم قریب قریب پہنچ چکی ہے حکومت کو یعنی حمزہ شہباز کو اس وقت 176جبکہ اپوزیشن کے اراکین کی تعدد 173تک پہنچ چکی ہے۔

لہذا 20 میں سے اگر پی ٹی آئی 14نشستوں پر کامیابی حاصل کرتی ہے تو انہیں معمولی برتری سے کامیابی حاصل ہو سکتی ہے اور آزاد اراکین کی تعدد چار ہے جو حکومت کے ساتھ ہیں۔

ان کو توڑنے کے لیے بھی زور لگانے کا جواز مل سکتا ہے۔ اس بات کا اندازہ مسلم لیگ ن کو بھی بخوبی ہے اسی لیے نہ صرف ن لیگ بلکہ حکمران اتحاد کی جماعت پیپلزپارٹی بھی ن لیگی امیدواروں کی بھر پور حمایت کر رہی ہے۔

ایک طرف مریم نواز اور عمران خان جلسوں سے خطاب کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف ن لیگی اور پی ٹی آئی رہنما میدان میں ہیں اور امیدواروں کو کامیاب کرانے کی سر توڑ کوشش میں ہیں۔ اسی دوران مسلم لیگ ن کے دو وزرا کو بھی مہم کو بہتر کرنے اور کامیابی کو یقینی بنانے کے لیےمستعفی کرایا گیا ہے۔