لاہور: (ویب ڈیسک) وفاقی بجٹ میں کرائے سے ہونے والی آمدنی اور جائیداد کی لین دین پر ٹیکس میں اضافہ کر دیا گیا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کرائے سے ہونے والی آمدنی پر بھی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس امر میں کوئی شک نہیں صاحب حیثیت افراد کی دولت کا بڑا حصہ پاکستان کے رئیل سٹیٹ سیکٹر میں موجود ہے، یہ دو دھاری تلوار ہے، اس سے ایک طرف غیر پیداواری اثاثے جمع ہوتے ہیں اور دوسری طرف غریب اور کم آمدنی والے طبقوں کیلئے مکانات کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں لہٰذا اس عدم توازن کو درست کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ تمام افراد جن کی ایک سے زائد غیر منقولہ جائیداد پاکستان میں موجود ہے اور جس کی مالیت ڈھائی کروڑ روپے سے زیادہ ہے اس پر فیئر مارکیٹ ویلیو کے 5 فیصد کے برابر فرضی آمدن/ کرایہ تصور کیا جائے گا جسکے نتیجے میں پراپرٹی کی فیئر مارکیٹ ویلیو کے ایک فیصد ٹیکس کی شرح مؤثر ہوگی۔ تاہم ہر کسی کا ایک عدد ذاتی رہائشی گھر اس ٹیکس سے مستثنیٰ ہوگا۔
مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ اب پاکستان میں واقع غیر منقولہ جائیداد کے کیپیٹل گین پر ایک سال ہولڈنگ پیریئڈ کی صورت میں 15 فیصد ٹیکس لاگو کرنے کی تجویز ہے جو ہر سال ڈھائی فیصد کی کمی کے ساتھ چھ سال کے ہولڈنگ پیریئڈ کی صورت میں صفر ہوجائے گا۔ ٹیکس فائلرز کیلئے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح ایک فیصد سے بڑھاکر 2 فیصد جبکہ نان فائلرز کی حوصلہ شکنی کیلئے ایڈوانس ٹیکس کی شرح 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔