لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ اس وقت صحیح فیصلے نہیں کرے گی تو لکھ کر دیتا ہوں ملک تباہ ہوگا اور فوج سب سے پہلے تباہ ہوگی اور ملک کے تین ٹکڑے ہوں گے۔
نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا چیلنج ایک طرف یہ ہے کہ ہمیں ایک طاقتور فوج چاہیے، ہمیں دشمنوں سے خطرہ ہے، خطرہ پہلے بھی تھا لیکن جب سے ہم ایٹمی قوت بنے ہیں خطرہ کچھ کم ہے۔ جس ملک کی فوج پروفیشنل اور طاقتور نہیں ہوتی تو دیکھ لیں کہ مسلمان دنیا میں کیا کچھ ہو رہا ہے، آپ یمن، لیبیا، شام، صومالیہ افغانستان، لبنان، عراق سے شروع کریں جہاں پر چن چن کر ایک ایک ملک کو نشانہ بنایا گیا۔ تو ہمارے لیے یہ اللہ کی بڑی نعمت ہے کہ ہماری فوج تگڑی ہے۔ اب دوسرا یہ کہ ایک طرف آپ کے پاس طاقتور فوج بھی ہو اور مضبوط حکومت بھی تو یہ بیلنس ایک چیلنج ہے، حکومت تب مضبوط ہوگی جب اختیار اور ذمہ داری ایک ہی جگہ ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ اس وقت صحیح فیصلے نہیں کرے گی تو میں لکھ کر دیتا ہوں کہ یہ بھی تباہ ہوں گے ملک بھی تباہ ہوگا اور فوج سب سے پہلے تباہ ہوگی، اسی طرح ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔ یہ جب سے آئے ہیں روپیہ نیچے جارہا ہے، چیزیں مہنگی ہو رہی ہیں، سٹاک مارکیٹ گر رہی ہے، ملک ڈیفالٹ ہونے کی طرف جا رہا ہے۔ پاکستان اگر دیوالیہ ہوتا ہے تو سب سے بڑا ادارہ جو کہ فوج ہے وہ پہلے متاثر ہو گا، جب فوج متاثر ہو گی تو ہم سے ’کنسیشن‘ وہ لی جائے گی جو یوکرین سے لی گئی، یعنی ڈی نیوکلارائزیشن، جب پاکستان نیوکلئیر پاور نہیں رہے گا تو میں آج کہتا ہوں پاکستان کے تین حصے ہوں گے، ان کے ملک توڑنے کے پلان بنے ہوئے ہیں، ملک خودکشی کی طرف جارہا ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک آپ قانون کی حکمرانی قائم نہیں کرتے، طاقت ور کو قانون کے نیچے نہیں لیکر آتے کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ آپ دنیا کے نقشے میں خوشحال ملک دیکھ لیں اور دیگر ممالک دیکھ لیں، خوشحال ملک میں قانون کی حکمرانی ہوگی، وہاں سارے قانون کی نیچے ہوں گے۔ نائیجیریا تیل کے ذخیرے پر بیٹھا ہے، میرے پاس نائیجیریا کے وزیر دفاع آئے میں نے پوچھا غربت کیوں ہے، کہنے لگے کرپشن ہے، میں کیا ختم کیوں نرتے؟ تو جواب ملاکہ سارے کرپٹ اوپر بیٹھے ہیں۔ سارے غریب ملکوں کا یہی مسئلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب میری جو کوشش تھی قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی وہ یوں پوری نہیں ہوسکتی تھی کہ جو طاقتور تھے ان کی جڑیں اتنی پھیلی ہوئی تھیں، ان کے اتنے کنیکشن تھے کہ اتحادی حکومت میں یہ آپ کر ہی نہیں سکتے۔ اگر آپ کی اکثریت نہیں تو تمام وقت آپ بلیک میل ہوتے رہیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ میں آپ کو صاف بتا رہا ہوں جو مجھے گیم پلان نظر آرہا ہے، اس میں بیرونی سازش بھی شامل ہے، کل میں ٹی وی پروگرام دیکھ رہا تھا ، مفتاح اسماعیل کہہ رہے تھے امریکا ہمیں روس سے سستا تیل خریدنے کی اجازت نہیں دے رہا۔ یعنی اب امریکا کی ہر قسم کی غلامی کریں گے، امریکا بھارت اور اسرائیل ایک گٹھ جوڑ ہے اور نواز شریف اور زرداری ہمیشہ ان کو خوش کرتے ہیں۔ بھارت میں خوشیاں منائی گئیں عمران خان کے جانے پر جیسے شہباز شریف کوئی ہندوستانی ہو جس نے عمران خان کی جگہ لی ہو۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد تیاری سے نکلیں گے، عمران خان
عمران خان نے سوشل میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے ملاقات اور بات کرنا چاہتا تھا، اندازہ ہےکہ کن مشکل کنڈیشنز میں 25 مئی کی کوریج کی، میں کئی چیزیں دیکھ رہاتھا جو کنٹینرز سے کوئی نہیں دیکھ رہا تھا، آپ نےجذبےاور دلیری سےکوریج کی، میں آپ سب کوخراج تحسین پیش کرتاہوں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 30سال سے جرم کرنیوالے آج اوپر آکر بیٹھ گئے ہیں، پاکستان جس دورسےگزررہاہےبہت کم ایساوقت آتاہے، یہ ملک کے لئے فیصلہ کن وقت ہے، جب نماز پڑھتے ہیں تو اللہ سے ایک ہی چیز مانگتے ہیں، اللہ سے دعا مانگتے ہیں کہ ہمیں عظمت کے راستے پر لگا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اللہ کسی کواجازت نہیں دیتاکہ وہ کہےمیں نیوٹرل ہوں، حق کے راستے پر چلتے ہیں تو بات ذات سے آگے نکل جاتی ہے، اس جدوجہ کوسیاست نہیں بلکہ جہاد سمجھیں، جب آپ راہ حق پر چلتے ہیں تووہ جہاد ہے۔ ہمارے معاشرےمیں شہادت کاسب سےبڑامقام ہے ، جس طرح ظلم کرکےلوگوں پرشیلنگ کی گئی یہ جنرل ڈائر کر سکتا تھا شہبازشریف اور راناثنااللہ نے ماڈل ٹاؤن میں 14لوگوں کو قتل کرایا ، ماڈل ٹاؤن میں جب 14قتل ہوئے ان کو اس وقت جیلوں میں ڈالنا چاہیے تھا۔
لانگ مارچ کے دوران تشدد کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ لااینڈفورسمنٹ ایجنسی اپنے لوگوں پر ایساظلم نہیں کرتی، یہ سب ایسے لوگ ہیں جنہیں بہت پہلےجیلوں میں جاناچاہئےتھا، انصاف کی ضرورت تو کمزور کو ہے ، طاقتور تو خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکاانٹرنیشنل کریمنل کورٹ کےنیچےخودکونہیں لاناچاہتا، عدالتیں کمزورکوتحفظ دینے کےلئےبنتی ہیں ، ہم ان لوگوں کو شکست دیں گے تو پاکستان اوپر چلا جائے گا، اگر ہم کامیاب نہ ہوئے تو آپ کے بچوں کو یہ جنگ لڑنا پڑےگی ، چوروں کے خلاف یہ جنگ کبھی نہ کبھی تو لڑنی پڑے گی۔
رانا ثنا اللہ کی دھمکیوں سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ راناثنااللہ کی پھر اسٹیٹمنٹ آئی ہے کہ میں یہ کردوں گا وہ کردوں گا، یہ لوگوں کو پھر سے ڈرانے کی کوشش کررہےہیں، سب سے بزدل انسان ہی ظالم ہوتاہے ، راناثنااللہ پر تو ان کی اپنی جماعت کا منسٹر کہتا تھا اس نے 22قتل کئے۔ اللہ فرماتاہےتم سےپہلےقومیں تباہ ہوئیں جوطاقتورکوقانون کےنیچےنہیں لاسکیں، شہبازشریف نے98،97میں سب سے زیادہ لوگ پولیس مقابلےمیں مرائے۔
آزادی مارچ کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ آزادی مارچ میں فیملیز،عورتوں اور بچوں پرانہوں نےشیلنگ کی، وہ شیل صرف دہشت گردوں پراستعمال ہوتےہیں وہ ان لوگوں پر کیے گئے، ان کی کوشش ہےکہ عوام ڈرکرسہم کربیٹھ جائے، 62سال میں30سال فوج تو 30سال ان 2 خاندانوں نے حکومت کی۔ کسی نے دنیامیں بڑاکام نہیں کیا جس نےخوف پر قابو نہیں پایا، 4 ہزار لوگوں نے 40 کروڑ ہندوستانیوں پر حکومت کی ہے، جنرل ڈائر نے جلیاں والاباغ میں لوگوں کو گولیاں ماری تھیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں اس کوجہادسمجھ کرلڑتاہوں مجھےکسی چیزکاخوف نہیں ،یہ ہم آنےوالی نسلوں کیلئےجنگ لڑرہےہیں، یاد رکھیں ان سےبزدل لوگ کوئی نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ میں ہماراکیس لگاہواہے، ہم سپریم کورٹ سےپروٹیکشن چاہ رہےہیں، سپریم کورٹ سےسوال ہے ایسے مجرموں کو شیلنگ کی اجازت دےسکتےہیں، پنجاب میں چادرچاردیواری کوپامال کیاگیا۔
عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کےفیصلےکےبعدہم نکلیں گے، پہلےہماری تیاری نہیں تھی،اب پوری تیاری کیساتھ جائیں گے، جو غلطیاں پہلےہوئیں اب وہ نہیں ہوں گی، آپ لوگوں کوچوٹیں بھی لگیں زخمی بھی ہوئے ، جس پر میں آپ سب کوخراج تحسین پیش کرتاہوں۔