نئے آرمی چیف کی تعیناتی قوائد و ضوابط کے مطابق کرینگے: وزیراعظم شہباز شریف

Published On 26 April,2022 09:11 pm

اسلام آباد(محمد عادل سے) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی قوائد و ضوابط کے مطابق کرینگے۔

 

وزیر اعظم ہائوس میں سینئر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ میں بڑے واضح طور پر لکھا ہے کہ حکومت گرانے میں کوئی سازش نہیں ہوئی ،اس کے بعد اب کوئی ابہام نہیں رہ جاتا اس کے باوجود حکومت اس معاملے پر کمیشن بنانے کا سوچ سکتی ہے لیکن اس کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا جب فیصلہ ہوگا تو بتا دیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مداخلت کا سازش سے کیا تعلق ہے،عمران خان 7 مارچ کو آنے والے خط پر 28 مارچ تک منہ پر تالے ڈالے کیوں بیٹھے رہے ،اگر کوئی سازش تھی تو پہلے ہی معاملہ کیوں نہیں اٹھایا لیکن جب انہیں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی اور اپنی شکست کا یقین ہوگیا تو سازش کا ڈرامہ رچادیا۔

عمران خان کی طرف سے اسلام آباد کال کی دھمکی پر وزیر اعظم نے کہا کہ جو بھی قانون ہاتھ میں لے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی ،سڑکوں پر انارکی پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے ،انتقام ہماری ڈکشنری میں ہے نہ ہی اس کا ہمارے پاس وقت ہے لیکن قانون اپنا راستہ بنائے گا۔انہوں نے کہا کہ فرح کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں ان پر جو الزامات ہیں ان کی تحقیقات کے بعد قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ انتخابات سے پہلے الیکشن اور دیگر ریفارمز ہوں گی ،الیکشن ریفارمز پر تحریک انصاف کو بھی دعوت دیں گے وہ پارلیمنٹ میں آئیں اور اس پر بات کریں۔

تحریک انصاف کے استعفوں کے سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کچھ ارکان کا کہنا ہے کہ ان سے جبراً استعفے لئے گئے ،اب سپیکر نے ایک قانونی پراسیس شروع کیا ہے اس کے بعد پتا چلے گا کہ کتنے لوگوں نے استعفیٰ دیا ہے اور کتنے لوگوں نے نہیں۔متحدہ اپوزیشن نے آئینی اور قانونی جنگ لڑی،جدوجہد کے نتیجہ میں پہلی بار حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی،سابق حکومت نے کرپشن اور ناتجربہ کاری سے معیشت پر کاری ضرب لگائی اور سفارت کاری کو بھی نقصان پہنچا۔

شہباز شریف نے کہا کہ نئے آرمی چیف کا تقرر وزیر اعظم کا اختیار ہے اور وقت آنے پر قواعد وضوابط کے مطابق نئے آرمی چیف کا تقرر کریں گے ،فوج کے خلاف بات کرنا سازش کے زمرے میں آتا ہے ،آئین اور قانون میں اس کی سخت سزا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت ایک فاشسٹ حکومت تھی ان کے سپیکر ڈپٹی سپیکر نے آئین کو روندا اب صدر اور گورنربھی یہ کام کررہے ہیں۔ امریکا سے دشمنی ہمارے وارے میں نہیں ہے،دو طرفہ اچھے تعلقات ضروری ہیں۔

روس سے 30 فیصد سستی گیس اور تیل لینے کے عمران خان کے دعوے پر انہوں نے کہا کہ یہ بات میرے علم نہیں ہے کہ ایسی کوئی بات چیت ہوئی ہے لیکن میں اسے بھی چیک کرائوں گا،ماضی میں دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کئے گئے ،سعودی عرب اور چین کو ناراض کیا گیا ،اب دورہ سعودیہ سے بہت امیدیں ہیں۔ یورپی یونین کی طرز پر مسلم امہ کو بھی ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہیے پھر ہی مسلم امہ کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کی حالت گھمبیر ہے وقت پر گیس نہ لینے کی وجہ سے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے ،ہمارے صرف ایک انتظامی فیصلے سے چینی 70 روپے کلو اور آٹا بھی سست ہوگیا جو کام عمران حکومت ساڑھے تین سال میں نہیں کر سکی ہم نے چند دن میں کر دیا ،چینی اور آٹا سستا ہونے میں حکومت کی سبسڈی شامل نہیں ،حکومت نے صرف رٹ دکھائی اور شوگر ملزمالکان 70 روپے ایکس ملز ریٹ پر چینی دینے پر تیار ہوگئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اب رونا دھونا نہیں آگے دیکھنا ہے ،مشکل صورت حال ہے لیکن محنت سے کچھ ناممکن نہیں،امید ہے منزل حاصل کر لیں گے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ نیب کے حوالے سے ابھی بات چیت چل رہی ہے ،نیب کی موجودگی میں سرمایہ کار کاروبار کے لئے تیار نہیں ہیں اس پر کام ہو رہا ہے ابھی تک ختم کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو پناما کی بجائے اقامہ پر سزا ہوئی ،بھٹو کی سزا کے بعد ججوں نے کہا کہ ٹھیک نہیں ہوا ،اب ماضی سے سبق حاصل کر کے آگے بڑھنا ہوگا۔