اسلام آباد: (دنیا نیوز) آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کر دیا گیا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریفرنس کی پیروی خود کروں گا۔
صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ سے 4 سوالوں کے جواب مانگے گئے ہیں۔ پہلا سوال یہ ہے کہ آرٹیکل 63 اے کی کونسی تشریح قابل قبول ہے ؟ کیا پارٹی پالیسی کیخلاف ووٹ دینے سے نہیں روکا جا سکتا؟پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ شمار نہیں ہوگا،ایسا کرنے والا تاحیات ناہل ہوگا؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا منحرف ارکان کا رکن ووٹ شمار ہوگا یا گنتی میں شمار نہیں ہوگا ؟ تیسرا سوال یہ ہے کہ پارٹی پالیسی کیخلاف ووٹ دینے والا رکن صادق اور امین نہں رہے گا، کیا ایسا ممبر تاحیات نااہل ہوگا؟ آخری سوال یہ ہے کہ فلور کراسنگ یا ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے مزید اقدامات کیا ہو سکتے ہیں؟ آرٹیکل 63 اے میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا۔
قبل ازیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے حوالے سے صدارتی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دیدی تھی، ریفرنس کو روزانہ کی بنیاد پر سن کر فیصلہ سنانے کا مطالبہ بھی سپریم کورٹ سے کیا جائیگا۔
اس سے قبل ہارس ٹریڈنگ کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سمری وزیراعظم کو ارسال کی گئی تھی، عمران خان کے مشیر برائے پالیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کی ہدایت پر سمری وزارت پارلیمانی امور نے ارسال کی تھی۔ جسے وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے منظور کیا تھا اور یہ سمری صدر کو ارسال کر دی گئی تھی۔