لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 27 مارچ کے بعد ہو گی۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں غیر رسمی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے ریکوزٹ کیا گیا اجلاس 21 مارچ کو بلایا جائے گا۔
سینیٹر فیصل جاوید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ انشاء اللہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ آزادی چوک اسلام آباد میں 27 مارچ بروز اتوار کو ہوگا- وزیراعظم عمران خان تاریخی خطاب کریں گے-تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 27 مارچ کے بعد ہوگی- اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد میں بھرپور ناکامی ہوگی- وزیراعظم عمران خان پر اعتماد پلس ہو جائے گا۔
انشاء اللہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ آزادی چوک اسلام آباد میں 27 مارچ بروز اتوار کو ہوگا-وزیراعظم عمران خان تاریخی خطاب کریں گے-تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 27 مارچ کر بعد ہوگی-اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد میں بھرپور ناکامی ہوگی - وزیراعظم عمران خان پر اعتماد پلس ہو جائے گا
— Faisal Javed Khan (@FaisalJavedKhan) March 14, 2022
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ وزیراعظم عمران خان انشاء اللہ 15 مارچ کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والے تحریک انصاف کے تاریخی اوورسیز کنونشن سے خطاب کریں گے- تحریک انصاف کے پوری دنیا کے مختلف ممالک کے اوورسیز چیپٹر کے عہدے داران اور کارکنان اس کنونشن میں شرکت کے لیے اسلام آباد تشریف لائے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کل انشاء اللہ 15 مارچ کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والے تحریک انصاف کے تاریخی اورسیز کنونشن سے خطاب کریں گے - تحریک انصاف کے پوری دنیا کے مختلف ممالک کے اورسیز چیپٹر کے عہدے داران اور کارکنان اس کنونشن میں شرکت کے لیے اسلام آباد تشریف لائے ہیں-
— Faisal Javed Khan (@FaisalJavedKhan) March 14, 2022
سپیکر قومی اسمبلی کا اسمبلی سیکرٹریٹ سے رابطہ
دوسری جانب وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر سپیکر قومی اسمبلی نے اسمبلی سیکرٹریٹ سے رابطہ کیا اور ارکان کی ووٹنگ کے حوالے سے سوالات کئے۔
سپیکر نے سوال کیا کہ منحرف ارکان کو ووٹ ڈالنے سے روک سکتا ہوں ؟ جس پر متعلقہ حکام نے جواب دیا کہ کسی بھی رکن کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جاسکتا، کوئی بھی رکن پارٹی پالیسی کے خلاف جاتا ہے تو کارروائی اس کے عمل کے بعد ہوگی، آئین کا آرٹیکل 63 ون اے بالکل واضح ہے۔
سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سوال کیا کہ وزیراعظم یا پارٹی چیف وہپ مشکوک اراکین کے نام بھجوائے تو پھر کیا ایکشن ہوسکتا ہے ؟ کیا منحرف اراکین سے متعلق ووٹنگ سے پہلے رولنگ دی جا سکتی ہے ؟ اس پر متعلقہ حکام نے جواب دیا کہ اسپیکر پارٹی چیئرمین کے باضابط ڈیکلریشن ملنے کے بعد کردار ادا کرسکتا ہے، اسپیکر کو رولنگ دینے کا اختیار ہے تاہم معاملہ پر آئین و قانون واضح ہے۔
تحریک انصاف کور کمیٹی کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
ادھر تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ پی ٹی آئی نے جارحانہ پالیسی جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم کی زیر صدارت کور کمٹی کے اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ کرپٹ ٹولے کو عوام میں بے نقاب کیا جائے گا، حکمران جماعت نے ملک بھر میں سیاسی جلسے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا، ملک کے مزید شہروں میں جلسے کیے جائیں گے، ملک کی سیاسی صورتحال کے تناظر میں کور کمیٹی نے حتمی فیصلوں کا اختیار وزیراعظم کو دے دیا۔
اجلاس میں اتحادیوں کے تحفظات دور کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس ضمن میں وزراء کوٹاسک سونپ دیا گیا، تحریک انصاف کی حکومت کو اتحادیوں کے ساتھ کھڑا رہنے کی امید کا اظہار کیا گیا جبکہ شرکا کو بتایا گیا کہ ابھی حکومت کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی جلد ی نہیں، حکومت کو کوئی مسئلہ نہیں، اتحادی ساتھ ہی ہیں۔
کور کمیٹی اجلاس کو بتایا گیا کہ ہمارے نمبرز پورے ہیں، ہمارے ارکان کو خرید نے کے لئے کروڑوں کی پیشکش کی جا رہی ہے، ہمارے ارکان کو دنیا کے کسی بھی ملک میں پیسے پہنچانے کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ ڈی چوک پر ملکی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ عمران خان نے ملک بھر سے کارکن لانے کی ہدایت کر دی۔