عدم اعتماد کا کچھ پتہ نہیں، فضل الرحمن، شہباز کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی: فواد

Published On 05 March,2022 06:22 pm

لاہور: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو خود ایک دوسرے پر اعتماد نہیں رہا، 48 گھنٹے گذرنے کے بعد 72 واں گھنٹہ شروع ہونے والا ہے لیکن اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کا کچھ اتا پتہ نہیں، فضل الرحمان اور شہباز شریف کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔ تمام اتحادی ہمارے ساتھ ہیں۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں حکومت مستحکم ہے، بلاول بھٹو کے لانگ مارچ کو راولپنڈی میں خوش آمدید کہیں گے، ان کا ساٹھ ستر بندوں کا مارچ میچ کے دوران بھی آ گیا تو کوئی مسئلہ نہیں ہم ان کو کیبن بھی دیں گے اور پی ٹی آئی کے فنڈ سے چائے بھی پلائیں گے۔ 22 مارچ کو او آئی سی وزرا خارجہ کانفرنس ہونے جا رہی ہے، پہلی مرتبہ پاکستان کی خارجہ پالیسی سو فیصد پاکستان کے اندر بن رہی ہے، یورپ اور امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہیں، سانحہ پشاور پر بہت دکھ ہے، ہمارے دلوں پر قیامت گزری ہے، پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان میں چوبیس سال بعد کرکٹ بحال ہوئی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اپوزیشن عالمی سطح پر اس طرح کے سگنل نہ دے جس سے کرکٹ متاثر ہو۔ بلاول بھٹو زرداری کے لانگ مارچ کو راولپنڈی میں ویلکم کہتے ہیں لیکن یہ میچ کے بعد راولپنڈی پہنچیں کیونکہ 24 سال بعد پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہوئی ہے، ویسے اگر یہ اپنا ساٹھ ستر بندوں کا مارچ میچ کے دوران بھی لے آئیں تو کوئی مسئلہ نہیں، ہم ان کو کیبن بھی دیں گے اور پی ٹی آئی کے فنڈ سے چائے بھی پلائیں گے۔ 48 گھنٹے کے بعد اب 72 واں گھنٹہ شروع ہونے والا ہے لیکن اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کا کچھ پتہ نہیں ہے، میرا خیال ہے کہ تحریک عدم اعتماد ان کا وہ بچہ تھا جو گلی میں کہیں گم ہو گیا ہے، اب دیکھتے ہیں یہ اپنے اس گمشدہ بچے کو تلاش کرنے میں کتنا وقت لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا اترا چہرہ دیکھ کر شاکر شجاع آبادی کا یہ شعر ان پر فٹ آتا ہے کہ ”تو شاکر آپ سیانڑاں ایں ساڈا چہرا ویکھ حالات نہ پچھ”۔

انہوں نے کہا کہ حکومت وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں مستحکم ہے، تمام اتحادی ہمارے ساتھ ہیں، حکومت ان چور لٹیروں اور عدم اعتماد کے ڈرامے سے کوئی خطرہ نہیں۔ عمران خان مسلم امہ اور پاکستان کے لیڈر ہیں، اس سال 22 مارچ کو او آئی سی وزرا خارجہ کانفرنس کا اجلاس ہونے جا رہا ہے، اب تک 29 وزرائے خارجہ نے آنے کی تصدیق بھی کر دی ہے، اس مرتبہ 23 مارچ کے دن پوری مسلم امہ، یورپی ممالک سمیت اہم ممالک کے وزرا خارجہ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

فواد چودھری نے کہا کہ ہم متوازن پالیسی پر یقین رکھتے ہیں، روس یوکرین تنازعہ پر ہمارا موقف واضح ہے، اس تاثر کو مسترد کرتے ہیں کہ ہمارے ویسٹرن بلاک سے تعلقات خراب ہو گئے ہیں، وزیراعظم عمران خان نے روسی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں اپنی پالیسی واضح کر دی تھی۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب منیر اکرم نے بھی اپنی تقریر میں کہا کہ جنگ ختم ہونی چاہئے اور مذاکرات سے مسائل کا حل نکلنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جنگ کا حامی نہیں، مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ پہلی مرتبہ پاکستان کی خارجہ پالیسی سو فیصد پاکستان کے اندر بن رہی ہے، طویل عرصے بعد ایسی حکومت اقتدار میں ہے جس کے پیچھے فوج، پورا ملک اور عام آدمی کھڑا ہے، ہماری پالیسیوں میں وزیراعظم کا ملک کیلئے احساس نظر آتا ہے، اپوزیشن خاص طور پر جن کا مے فیئر میں گھر ہے وہ بے ہوش گئے ہیں کہ وزیراعظم روس کیوں چلے گئے، یورپ اور امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہیں، ہم چاہتے ہیں غریب ملکوں کا جو پیسہ بیرون ممالک منتقل ہوا ہے وہ واپس آئے، اس حوالے سے ہم تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ سانحہ پشاور پر بہت دکھ ہے، ہمارے دلوں پر قیامت گزری ہے، پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ شروع ہوئی اس طرح کے سانحات ہوئے، پشاور سانحہ پر ہر ٹویٹ ہندوستان سے جنریٹ ہو رہی تھی جس میں آسٹریلین کرکٹ بورڈ کو ٹیگ کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی پر الزام نہیں لگا رہے لیکن بھارتی حکومت نے اپنے ان 65 فیصد لوگوں کو بھی یرغمال بنایا ہوا ہے جنہوں نے مودی کو ووٹ نہیں دیا۔ پاکستان امن کیلئے تیار ہے، مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ جہانگیر ترین علیل ہیں اور وہ علاج کی غرض سے باہر گئے ہیں۔ جہانگیر ترین کی طبیعت اب بہتر ہے لیکن وہ فی الحال وطن واپس نہیں آرہے۔

ایک اور سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی چار ڈویژنوں کی پارٹیاں بن کر رہ گئی ہیں اور ان کا مقصد صرف اپنے لوٹی ہوئی دولت کو بچانا ہے۔ بلاول سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان کا وزیراعظم کا امیدوار کون ہے، ابھی تو ایسا لگ رہا ہے کہ آٹھ گھنٹے شہباز شریف، آٹھ گھنٹے مولانا فضل الرحمان اور آٹھ گھنٹے زرداری وزیراعظم ہوں گے، مریم اور بلاول چونکہ چھوٹے ہیں یہ چار چار گھنٹے کے وزیراعظم ہوں گے۔ پیپلز پارٹی حکومت کی تبدیلی کی بجائے زرداری فیملی سے پارٹی واپس لے۔

ایک اور سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سائبیریا میں جب بہت برف پڑتی ہے تو وہاں خوراک ختم ہو جاتی ہے، وہاں موجود بھیڑیئے ایک دوسرے پر نظر رکھتے ہیں کہ کوئی ان پر حملہ نہ کر دے، ہماری اپوزیشن کا حال بھی سائبیریا کے بھیڑیوں جیسا ہے ان میں سے کسی کو ایک دوسرے پر اعتبار نہیں ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ پشاور واقعہ پربہت افسوس ہے،کچھ عناصر فرقہ واریت پھیلاناچاہتے ہیں، آصف زرداری نے ہارس ٹریڈنگ کی منڈی لگائی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کو ایک دوسرے پر اعتماد نہیں،اپوزیشن کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا، تحریک انصاف عمران خان کی قیادت میں متحد ہے، سب اتحادی ڈٹ کر وزیراعظم عمران خان کا ساتھ دیں گے، صرف تحریک انصاف ہی ملک گیر سیاسی جماعت ہے جو عوامی مسائل کوحل کر سکتی ہے۔