کیف: (دنیا نیوز) روسی حملے کے بعد تین ہزار سے زائد پاکستانی یوکرین میں پھنس گئے، سفارتخانہ ترنوپل منتقل ہونے کے باعث مشکلات کا شکار ہیں، طلبہ کی بڑی تعداد محصور ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق روس کی طرف سے یوکرین پر جنگ مسلط کیے جانے کے بعد وہاں پر ہزاروں پاکستانی محصور ہو کر رہ گئے ہیں، جہاں پر طلبہ کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اکثریت میٹرو اسٹیشنز پر پناہ لینے پر مجبور ہے، خوراک اور پانی کی قلت کے باعث شہری پریشان ہیں۔
دوسری طرف یوکرین میں پھنسے پاکستانیوں نے وزیراعظم عمران خان سے مدد کی اپیل کر دی۔
پاکستانی طالب علم گلریز ہمایوں نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہم نے میٹرو سٹیشن میں پناہ لے رکھی ہے، کھانا دستیاب ہے نہ پانی، ہماری حالت بہت غیر ہے، ہم لاوارث ہوچکے ہیں۔
وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ یوکرین کے دارالحکومت کیف میں پاکستانی سفارتخانے سے ہمارا رابطہ ہے، ماسکو جانے سے پہلے ہی ان کو ہدایات دی جاچکی تھیں کہ وہاں موجود پاکستانیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور طلبہ کو محفوظ جگہ منتقل کیا جائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ابھی بھی ہم مسلسل ان سے رابطے میں ہیں، ہمارے سفارتخانے کو ہم نے پچھلے 48 گھنٹوں میں ترنوپل میں پالش بارڈر کے قریب نسبتاً محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے تاکہ پاکستانیوں کے انخلا میں آسانی ہو کیونکہ وہاں سے پولینڈ اور ہنگری وغیرہ منتقل کرنا آسان ہے۔ یوکرین میں پاکستانی طالب علم کی ہلاکت کی خبر میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
اُدھر روس کے یوکرین پر حملے کی وجہ سے سی ای او پی آئی اے کی پیشکش پر یوکرین میں موجود ہزاروں پاکستانی طالبعلموں کی وطن واپسی کیلئے آپریشن تیار کرلیا گیا۔
سی ای او پی آئی اے نے کہا کہ تمام پاکستانی طالب علم یوکرین کے شہر ٹرنوبل میں یکجا ہوں گے جہاں پاکستانی سفارت خانہ زمینی راستے سے پولینڈ تمام طالبعلموں کو منتقل کرے گا، پی آئی اے کا بوئنگ 777 طیارہ پولینڈ سے طالبعلموں کو وطن واپس پہنچائے گا۔
سی ای او پی آئی اے ایئرمارشل ارشد ملک نے کہا ہے کہ پرواز کی تیاری کی جارہی ہے، طالبعلموں کے پولینڈ پہنچتے ہی پرواز روانہ کردی جائے گی۔
ائیر مارشل ارشد ملک نے کہا کہ ہم وطنوں کو ان کے گھروں تک واپس پہنچانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے، پی آئی اے کی یہی روایت ہے کہ جب ملک کو ضرورت پڑتی ہے وہ قدم بڑھاتی ہے۔
یوکرین میں پاکستانی سفارتخانے کا بیان
یوکرین میں پاکستان نے سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہاں موجود تمام پاکستانی محفوظ ہیں اور ان تک پہنچنے کا عمل جاری ہے تاکہ انہیں بہتری اور انخلا یقینی بنایا جائے۔ دارالحکومت کیف حملوں کی زد میں ہے اور سفیر ڈاکٹر نوئیل آئی کھوکھر نے تمام طلبہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ گائیڈ لائنز کی پیروی کریں تاکہ ان کو انخلا کے لیے وہاں سے ترنوپل منتقل کیا جائے۔ ترنوپل میں سہولت کے لیے مرکز بنادیا گیا ہے اور لویف ریلوے اسٹیشن میں ایک رسپشن پوائنٹ بھی قائم کیا گیا ہے۔
@ForeignOfficePk pic.twitter.com/17qm3CEnAC
— Pakistan Embassy Ukraine (@PakinUkraine) February 25, 2022
بیان میں بتایا گیا کہ پاکستانی طلبہ کو پولینڈ منتقل کیا جائے گا’ اور مزید بتایا کہ وہ دیگر ممالک پولینڈ، رومانیہ اور ہنگری میں پاکستانی سفارت خانوں سے بھی قریبی رابطے میں ہیں۔ مذکورہ تمام سفارت خانوں کو وزارت خارجہ اسلام آباد کی جانب سے یوکرین سے آنے والے تمام طلبہ کو سہولت فراہم کرنے ہدایت کی گئی ہے۔
پولینڈ میں سفارت خانے کے فوکل پرسن کا نام اور رابطے کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں جو سرحد عبور کرنے کے لیے سہولت فراہم کریں گے، تجارت اور سرمایہ کاری کے قونصلر زاہد سے +48668059876 نمبر پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ سفارت خانے نے ترنوپل میں پہلے 35 طلبہ کو جمع کرلیا ہے اور انہیں جلد ہی وہاں سے نکال دیا جائے گا، دیگر پاکستانی طلبہ کو ترنوپل منتقل کیا جارہا ہے اور جلد ہی ان کا انخلا بھی ہوگا۔
یوکرین میں موجود طلبہ کو سفارت خانے کی جانب سے زور دے کر کہا گیا کہ وہ فوکل پرسن سے رابطے میں رہیں تاکہ ان کا انخلا جلد از جلد ہوسکے۔
یوکرین میں پاکستانی سفارت خانہ مکمل طور پر فعال ہے:ترجمان دفترخارجہ
دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے کہا ہے کہ یوکرین کے شہر ٹرنوپل میں پاکستانی سفارت خانہ مکمل طور پر فعال ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کیف میں پاکستانی طلبا کی سہولت کے لیے پاکستانی سفارت خانے کا ایک فوکل پرسن سیل نمبر +380681734727 پر بھی دستیاب ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یوکرین میں موجود تمام پاکستانی طلبا کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ انخلا کے لیے جلد از جلد ٹرنوپل پہنچ جائیں۔ Ternopil میں فوکل پرسن کے سیل نمبرز +380632288874 اور +380979335992 ہیں۔
عاصم افتخار نے کہا کہ ٹرینیں کام کر رہی ہیں اور کھارکیو سے Lviv اور Ternopil تک ٹکٹ دستیاب ہیں۔جن شہروں میں اس وقت پبلک ٹرانسپورٹ دستیاب نہیں ہے، سفارت خانے نے متعلقہ اعزازی تعلیمی کنسلٹنٹ کو نقل و حمل کا انتظام کرنے اور طلبا کو Ternopil لانے کا کام سونپا ہے۔