اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سیاح سردیوں کے موسم میں مصروف سیاحتی مقامات کے بجائے دوسرے مقامات کا بھی دورہ کریں۔
وزیراعظم سے معاون خصوصی برائے سیاحت اعظم جلیل نے ملاقات کی، ملاقات میں ملکی سیاحت کے فروغ سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم نے سیاحوں کیلئے نئے سیاحتی مقامات ڈویلپ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ فیصلہ مصروف سیاحتی مقامات سے سیاحوں کو دیگر مقامات کی جانب بھیجنے کیلئے کیا گیا، سیاح سردیوں کے موسم میں مصروف سیاحتی مقامات کے بجائے دوسرے مقامات کا بھی دورہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بے پناہ خوبصورتی ہے، سیاحتی مقامات پر سہولیات کو بڑھا کر فائدہ اٹھائیں، خوبصورت مقامات پر انفراسٹرکچر بہتر بنایا جائے۔
عمران خان نے گورنر ہاوس نتھیا گلی کو بطور سیاحتی مرکز فعال بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی مہمانوں کیلئے ایسے مقامات کو بہتر بنایا جائے، نئے سیاحتی مقامات کی تعمیر کیلئے پرائیویٹ سیکٹر سے مدد لی جائے۔
فوجداری قانون اور نظام انصاف میں اصلاحات کر کے حکومت نے اپنا کام کر دیا: وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فوجداری قانون اور نظام انصاف میں اصلاحات کر کے حکومت نے اپنا کام کر دیا، اب عدلیہ اور وکلا نے اس پر عملدرآمد کرانا ہے، سوئٹزرلینڈ میں کسی وزیراعلیٰ کے چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں اربوں نہیں آجاتے، کوئی ملک قانون کی بالادستی کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔
کرمنل لا اینڈ جسٹس ریفامرز کی افتتاحی تقریب سے وزیراعظم کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کوئی ملک قانون کی بالادستی کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا، کسی معاشرے نے آج تک رول آف لا کے بغیر ترقی نہیں کی، فوجداری قانون اور نظام انصاف میں اصلاحات کیلئے سب سے زیادہ زور دیا، غریب لوگ جیلوں میں بھرے ہوئے ہیں، پاکستان میں عدالتی نظام آہستہ آہستہ کمزور ہوتا گیا، انگریز نے جانے سے پہلے جو نظام دیا وہ نیچے جانا شروع ہوگیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ طاقتور اور غریب کیلئے الگ الگ پاکستان بن گیا، تعلیم اور انصاف فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، پاکستان میں سرکاری تعلیمی نظام کمزور اور نجی تعلیمی نظام بہتر ہوا، اصلاحات کا مقصد عام آدمی کو انصاف کی فراہمی ہے، پاکستان میں عام آدمی کا جرم اس کی غربت ہے، لیگل سسٹم ٹھیک نہ ہونے سے قانون کی حکمرانی ممکن نہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل سے آگاہ ہوں، تارکین وطن ملک میں سرمایہ کاری اس لیے نہیں کرتے کیونکہ یہاں رول آف لا نہیں، جس دن تارکین وطن نے سرمایہ کاری شروع کی ہاتھ نہیں پھیلانا پڑیں گے، کبھی ہم آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں کہ ہمیں قرض دے دیں۔