کراچی: مظاہرین پر لاٹھی چارج، ایک کارکن جاں بحق، متحدہ کا یوم سیاہ کا اعلان

Published On 26 January,2022 06:13 pm

کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے دھرنے کے بعد پولیس نے کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا جس کے بعد رکن صوبائی اسمبلی، خواتین سمیت متعدد زخمی ہو گئے۔ جبکہ ایک کارکن زندگی کی بازی ہار گیا۔

تفصیلات کے مطابق سندھ کے بلدیاتی قانون کے خلاف ایم کیو ایم نے وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاج کیا اور اسی دوران دھرنا دیا۔ دھرنے کے باعث مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ٹریفک پولیس کے مطابق وزیر اعلی ہاؤس کے سامنے ڈاکٹر ضیا الدین روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیا۔ ایمپریس مارکیٹ سےمزارقائد جانےوالا کوریڈور3 بھی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔ احتجاجی دھرنے میں خواتین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ کے اطراف میں مرکزی شاہرواں پر آمد ورفت متاثر ہوئی تو گرو مندر، گولیمار اورلسبیلہ کی سڑکوں پر بھی ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔

دھرنے کے باعث پولیس اہلکاروں نے ایم کیو ایم کے کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا اور شیلنگ کی جس کے باعث متعدد کارکن زخمی ہو گئے۔

پولیس نے ایم کیو ایم کے کارکنوں کو وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر سے پیچھے دھکیل دیا اور پولیس مظاہرین کو جگہ سے ہٹانے میں کامیاب ہو گئی اور متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔

ترجمان ایم کیو ایم کے مطابق پولیس کے لاٹھی چارج سے متعدد خواتین اور رکن صوبائی اسمبلی صداقت حسین بھی زخمی ہوئے،  انہیں زخمی حالت میں بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔

ایم کیو ایم کے جوائنٹ آرگنائزر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے

ترجمان ایم کیو ایم کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق پولیس کی لاٹھی چارج اور شیلنگ سے زخمی ہونے والے جوائنٹ آرگنائزر اسلم جاں بحق ہوگئے ہیں۔ اسلم کو زخمی حالت میں جناح ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دوران علاج انتقال کرگئے۔ جوائنٹ آرگنائزر اسلم بلدیاتی قانون کے خلاف احتجاج میں پولیس کی لاٹھی چارج اور شیلنگ سے زخمی ہوگئے تھے۔

ایم کیو ایم رہنما فیصل سبزواری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ اسلم بھائی آج کے مظاہرے میں پولیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج سے زخمی ہوئے تھے جناح ہسپتال میں وہ زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔ 

ایم کیو ایم کا دھرنا دینے کا فیصلہ

دوسری طرف ایم کیو ایم نے کارکن کی ہلاکت کے بعد دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہ دھرنا جوائنٹ آرگنائزر اسلم کی نماز جنازہ کے بعد دیا جائے گا۔ 

وزیر داخلہ کا نوٹس

ایم کیو ایم کارکنوں پر تشدد کے بعد وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے نوٹس لے لیا اور چیف سیکرٹری سندھ اور آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی۔

 مختلف مقامات میں کاروباری مراکز بند کروا دیئے گئے

 بلدیاتی قانون کے خلاف کراچی میں ہونے والے ایم کیو ایم کے دھرنے پر پولیس لاٹھی چارج کے بعد مختلف مقامات میں کاروباری مراکز بند کروا دیئے گئے ہیں ۔

ذرائع کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں نامعلوم افراد نے کاروباری مراکز اور دکانیں بند کروادیں، جن علاقوں میں تجارتی مراکز بند کروائے گئے ان میں جیکب لائن ، لائنز ایریا ، برنس روڈ اور گلشن اقبال سمیت دیگر علاقے شامل ہیں ۔

اس دوران کورنگی دو نمبر میں نامعلوم افراد نے ٹائر نذر آتش کردیئے ۔

ایم کیو ایم پاکستان کا جمعرات کو یوم سیاہ منانے کا اعلان

بعدازاں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کل اس واقعے کے خلاف یوم سیاہ منائیں گے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی نسل پرست حکومت نے اپنی تاریخ دہرائی ہے۔ ریلی میں خواتین کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا گیا ، یہ ہماری غیرت کا سوال ہے۔ آنسو گیس کے جو شیل چلائے گئے وہ ان کے پیسے ہماری جیب سے آتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کو واضح کرنا ہو گا وہ پاکستان توڑنے والوں کے ساتھ ہیں یا پاکستان بچانے والوں کے ساتھ ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ وزیراعظم صاحب اس آئی جی اور ڈی آئی جی کو معطل کروائیں۔ پولیس غیرجانبدارہوجائے، نیوکراچی ٹاؤن کے سابق ناظم کی آنکھ شیل لگنے سے ضائع ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیں دوبارہ للکارا ہے،موجودہ صورتحال میں ہم احتیاط کررہے تھے جمہوریت ہمارے فیصلوں کے نیتجے میں موجود رہے گی،ہم جمہوریت کوواحد راستہ سمجھتے ہیں، زرداری صاحب! اپنے وزیراعلیٰ کو پٹا نہیں ڈالیں گے تو بلاول ہاؤس بھی اسی شہرمیں ہے، سندھ حکومت کوچوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہیں، لڑنا نہیں چاہتے لیکن آپ جانتے ہیں کہ ہم لڑنا جانتے ہیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ نسل پرست وزیراعلیٰ دعا کرو، اگریہ شہرکھڑا ہوگیا توتمہیں نتائج کا پتا ہے،ٹنڈوالہ یارکا خون ابھی خشک نہیں ہوا تھا تم نے دوبارہ بہا دیا۔

فاروق ستار

ایم کیو ایم کے سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس کیا قومی اسمبلی سے زیادہ مقدس ہے جہاں کوئی احتجاج نہیں ہوسکتا، ایم کیوایم پاکستان کے پُرامن احتجاج کو ریاستی دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا، ایم کیوایم کے کارکنان کی حمایت کرنے اور ان ساتھ دینے یہاں آیا ہوں، وزیر اعلیٰ سندھ سے کہتا ہوں اب ظلم کی انتہا ہوگئی، ہم ظلم کا شکار نہیں ہونگے بلکہ بھرپور جواب بھی دیں گے، سندھ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس نہیں تو کہاں جائیں گے، یہ کراچی والوں کا ہی پیسہ ہے جس پر سندھ حکومت اور سی ایم ہاؤس چلتا ہے، بلدیاتی قانون میں ترمیم ایک کالا قانون ہے، شہری حکومتوں سے انکے بچے کچے اختیارات بھی چھین لیے گئے ہیں۔ 

فواد چودھری

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ ایم کیو ایم کے پر امن احتجاج پر سندھ حکومت کی غنڈہ گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں، ایسے وقت میں جب PSL جیسا ایونٹ ہونے جا رہا ہے اس پر تشدد واقعے کا کوئی جواز نہیں تھا، PTI سندھ کی لیڈرشپ اس واقع کا بغور جائزہ لے رہی ہے اور ہماری تمام حمایت ایم کیو ایم کے ساتھ ہے۔

اسد عمر

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ جمہوریت کے لبادے میں پیپلزپارٹی کا آمرانہ طرزِ حکومت نہایت قابل مذمت ہے، دستور پاکستان شہریوں کو پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے۔  طاقت کے استعمال کے ذریعے حق اختلاف کو دبانے کی پیپلز پارٹی کی روش شرمناک ہے۔

امین الحق

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق کا کہنا ہے کہ بدترین شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا جارہا ہے، ہم پر امن احتجاج کررہے ہیں، پولیس تشدد کررہی ہے، مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، وارننگ کے بغیر لاٹھی چارج کردیا گیا۔ایم کیو ایم کارکنان کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال کیا گیا، بات چیت سے مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔ مظاہرین میں متعدد کی طبیعت آنسو گیس کی وجہ سے خراب ہوگئی ہے، پولیس کی جانب سے کارکنان کی پکڑ دھکڑ کی جارہی ہے۔

حلیم عادل شیخ

دوسری طرف سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کے کارکنوں پرپولیس گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں سندھ حکومت کے بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف ہیں، بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف احتجاج ایم کیوایم پاکستان کا جمہوری حق ہے، سندھ حکومت کا سیاسی کارکنوں پرتشدد آمرانہ سوچ کی عکاسی ہے، تحریک انصاف ہرسیاسی جماعت کے خلاف طاقت کے استعمال کی مذمت کرتی ہے۔

اویس شاہ قادر

صوبائی وزیر اویس قادر شاہ کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف والا قانون واپس نہیں آسکتا اگر ان کے پاس کوئی اچھی چیز ہے تو لے آئیں تاہم یہ طریقہ کار نہیں کہ آپ جان بوجھ کر ریڈزون میں آئیں۔ ہمارے دو وزیر جماعت اسلامی کے پاس گئے تھے، کوئی میں نہ مانوکی رٹ لگائے بیٹھا ہے تواس پرکیا کیا جاسکتا ہے، کونسا ایسا بل آگیا جس میں ان کی بات نہیں سنی جارہی ہے۔ شہر میں دھرنوں سےماحول خراب ہورہا ہے، جوریلی کو لیڈ کررہے ہیں ان کا قصور ہے۔

سعید غنی

صوبائی وزیر سعید غنی کا نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صورتحال ایسی بن گئی مجبوری میں انتظامیہ کوایکشن لینا پڑا، پیپلزپارٹی کسی طرح کے احتجاج کے خلاف نہیں، ان سے کہا گیا تھا پریس کلب کے باہر جا کر احتجاج کرلیں، بین الاقوامی کھلاڑیوں کی آمد پر ہائی الرٹ ہے، خدانخواستہ کوئی بھی اس صورتحال سے فائدہ اٹھاسکتا تھا۔

خرم شیر زمان 

رہنما تحریک انصاف خرم شیر زمان نے کہا کہ ایم کیو ایم کی ریلی پر پولیس تشدد قابل مذمت ہے، سندھ حکومت بات کرنے کیلئے تيار نہيں ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتين پر ڈنڈے برسانا افسوسناک ہے، اسمبلی ميں بھی بل پر بات نہيں کرنے دی گئی، يہ صرف کراچی کی نہيں پورے سندھ کے عوام کی لڑائی ہے۔

ریحان ہاشمی

رہنما ایم کیو ایم ریحان ہاشمی کا کہنا ہے کہ جمہوریت کا راگ الاپنے والوں نے ڈکٹیٹر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، نہتے پرامن لوگوں پر اچانک شیلنگ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی بدترین ڈکٹیٹر ہے جو سیاسی مخالفین کو دبانے کیلئے ریاستی اداروں کو استعمال کرتے ہیں۔ ہم پرامن طریقے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرارہے تھے، نہ مذاکرات ہوئے نہ وارننگ دی گئی مگر پولیس نے شیلنگ کی اور ڈنڈے برسانے شروع کردیئے۔ بدترین شیلنگ سے شرکاء کو سانس لینے میں دشواری پیش آرہی ہے، خواتین، بچوں اور بزرگوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔