اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ ماضی کی حکومتوں نے عوام کا پیسہ اپنی جائیدادیں بنانے پر خرچ کیا اور عوام پر نہیں لگایا، گوالمنڈی والوں کی لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی عزت نہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے آئی 10 میں 10ویں ایونیو کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی جے پی روڈ کو چار رویہ اور سگنل فری بنانے پر کام جاری ہے، اب 10ویں ایونیو کا منصوبہ شروع کرنے جا رہے ہیں، کام کی رفتار اور معیار کو یقینی بنانے کیلئے تین مراحل میں کام شروع کیا جا رہا ہے جسے 18 ماہ میں مکمل کر لیا جائے گا، اس وقت تک مارگلہ ایونیو سے سنگجانی منصوبہ اور آئی جے پی روڈ کو چار رویہ اور سگنل فری بنانے کا منصوبہ بھی مکمل ہو چکا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ سیکٹر آئی 10 کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کی قلت کا تھا جسے علی نواز اعوان نے اجاگر کیا اور ہم راول لیک سے اسلام آباد کو اس کا جائز پانی کا حصہ دلوانے میں کامیاب ہوئے جس سے آئی 10 میں پانی کی قلت کے مسئلہ پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے، اسی طرح پونا فقیراں کے ٹیوب ویلوں کیلئے بجلی نہیں آتی تھی جس کیلئے ایک مختص لائن بچھائی جا رہی ہے جس سے یہ مسئلہ حل ہو جائے گا اور 150 نئے ٹیوب ویلز بھی لگائے جا رہے ہیں جن میں سے 100 کے قریب نصب کئے جا چکے ہیں باقی ماندہ پر کام جاری ہے، اس سے شہر کی فراہمی آب کی ضروریات پوری کی جا سکیں گی۔
اسد عمر نے کہا کہ پولی کلینک اور پمز دو بڑے ہسپتال ہیں جہاں گنجائش سے کئی گنا زیادہ مریض ہیں کیونکہ ماضی کی حکومتوں نے کوئی نیا ہسپتال نہیں بنایا، موجودہ حکومت نے اس مسئلہ کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے توسیعی بلاک پر کام شروع کر دیا ہے، پولی کلینک کا توسیعی پراجیکٹ کراچی کمپنی میں بھی بننے جا رہا ہے، اس کے علاوہ صحت کے شعبہ میں ایک انقلابی اقدام صحت انصاف کارڈ کی فراہمی کا ہے، جنوری سے پورے پنجاب اور اسلام آباد کے شہریوں کو صحت کارڈ فراہم کر دیئے جائیں گے جس سے ذریعہ 10 لاکھ روپے تک علاج معالجہ کا خرچ حکومت برداشت کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں اختیارات کا منبع رہی ہیں، مقامی حکومتوں کے کمزور نظام متعارف کرائے گئے جس کی وجہ سے اقتدار نچلی سطح تک منتقل نہیں ہوا، اب پاکستان کے سیاسی نظام میں ایک انقلابی قدم اٹھانے جا رہے ہیں جس کے تحت سارے اختیارات نچلی سطح تک منتقل ہوں گے، ماضی میں یہ اختیارات چند خاندانوں تک محدود تھے جس کی وجہ سے بیمبینو سینما کے ٹکٹ بیچنے والے سرے محل اور بیرون ملک جائیدادیں بناتے رہے اور گوالمنڈی کے چھوٹے کاروبار سے وابستہ لوگ لندن اور دبئی میں جائیدادیں بناتے رہے اور دعوے کرتے رہے کہ ہماری لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں، ان کا دعوی تو غلط ثابت ہو گیا اور اب ان کی لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی عزت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کے بے اختیار مقامی حکومتوں کے نظام کی جگہ ایسا طاقت ور نظام دینے جا رہے ہیں جس سے ووٹ کوحقیقی معنوں میں عزت ملے گی، میئر اسلام آباد اوپر سے نہیں بلکہ براہ راست عوام کے ووٹوں کے ذریعہ منتخب ہو کر آئے گا، بنیادی صحت، تعلیم، ترقیاتی نظام، ٹرانسپورٹ، فراہمی آب اور ماحول کا نظام میئر کے پاس ہو گا جو وسائل اور اختیارات میئر کے پاس ہوں گے وہ عوام پر خرچ ہوں گے، میئر کے ساتھ ساتھ یونین کونسل کے چیئرمین اور کونسلر بھی بااختیار ہوں گے، بجٹ کا ایک بڑا حصہ یونین کونسلز کو منتقل کیا جائے گا اور ایک حصہ اسلام آباد کی مجموعی ترقی پر خرچ ہو گا، منتخب نمائندے عوام کے سامنے جوابدہ ہوں گے جس سے لیڈر نہیں عوام طاقتور ہوں گے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ جب کورونا کی وباء آئی تو دنیا میں لاکھوں اور پاکستان میں ہزاروں لوگ لقمہ اجل بنے اور حل یہ نکالا گیا کہ ویکسین کے ذریعہ اس وباء سے بچا جا سکتا ہے، ماضی کی کوئی حکومت ہوتی تو یہ ویکسین اشرافیہ لگا کر عوام کو کورونا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتی لیکن ہم نے سب سے پہلے ویکسین ان ہیلتھ ورکرز کو لگائی جنہوں نے دوسروں کی زندگیاں محفوظ بنانی تھیں، اس کے بعد مرحلہ وار معاشرے کے تمام طبقات کو بلا کسی تفریق کو ویکسین فراہم کی گئی، صدر اور وزیراعظم کو بھی ویکسین اسی طریقہ کار کے تحت لگائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف پنجاب اور وفاق میں ہم اختیارات منتقل کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف سندھ میں مقامی حکومتوں سے بچے کھچے اختیارات بھی صوبائی حکومت نے اپنے پاس رکھ لئے ہیں۔ لوگ پوچھتے ہیں کہ کورونا کے باوجود ترقیاتی کاموں کیلئے آپ کے پاس پیسہ کہاں سے آیا تو ان کو یہی بتاتا ہوں کہ یہ حکومت عوام کا پیسہ عوام پر لگا رہی ہے، ماضی میں اس کے برعکس عوامی پیسہ سے جائیدادیں بنائی گئیں۔ اسد عمر نے کہا کہ انتخابی منشور کے وعدوں کی تکمیل کر رہے ہیں، بہت سے وعدے مکمل ہو چکے اور باقی ماندہ اسی مدت میں پورے کر کے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین اسلام آباد کے معاوضوں کی ادائیگی کا مشکل وعدہ تھا جو یہاں کے عوام کے ساتھ میں نے کیا کیونکہ مجھے یقین تھا کہ وزیراعظم عمران خان جو بھی فیصلہ کریں گے وہ انصاف پر مبنی ہو گا اور جب وزیراعظم کے سامنے یہ معاملہ گیا تو انہوں نے اس مسئلہ پر اجلاس بلایا اور کابینہ نے اس بات کی منظوری دیدی ہے کہ ریاست کسی بھی شخص کی زمین اس کی مرضی کے بغیر کسی رہائشی سکیم کیلئے حاصل نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کے متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی ، زمین کی موجودہ قیمت کی بنیاد پر یقینی بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا اقتدار اپنی ذات کیلئے نہیں پاکستان کے عوام کیلئے ہے، کوئی بھی معاشرہ خواتین اور نوجوانوں کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا، انصاف سٹوڈنٹس فورم نے ملک کو جو قیادت فراہم کی وہ آج گھروں میں نہیں ایوانوں میں بیٹھی ہے۔ نوجوان وزیراعظم عمران خان کے جتنے قریب تھے اور ہیں ان کی عکاسی نوجوانوں کیلئے شروع کئے گئے کامیاب جوان پروگرام، کامیاب جوان تعلیمی وظائف کے پروگراموں سے ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام سے مستفید ہونے والے نوجوان نہ صرف اپنا بلکہ دوسروں کے روزگار کا بھی ذریعہ بن رہے ہیں، نوجوانوں کو اعلی تعلیم کیلئے تعلیمی وظائف دیئے جا رہے ہیں، اب کھیلوں کے فروغ کیلئے کامیاب سپورٹس جوان پروگرام شروع کرنے جا رہے ہیں جو ایک انقلابی قدم ہو گا۔