کراچی: (دنیا نیوز) کراچی کے علاقے ملیر میمن گوٹھ میں با اثر افراد کے روڈ بند کرنے کی ویڈیو وائرل کرنے پر نوجوان کو قتل کر دیا گیا۔ پولیس نے دو سیکورٹی گارڈز گرفتار کرلئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے واقعے کا نوٹس لے لیا۔
کراچی ملیر میمن گوٹھ میں گزشتہ روز با اثرا افراد کا سڑک بند کر کے شکار کھیلنے کا معاملہ، نوجوان ناظم کی جانب سے وجہ پوچھی گئی تو جھگڑا کھڑا ہوگیا، نوجوان نے ویڈیو بنا کر وائرل کر دی۔
مقتول کے بھائی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی ایم پی اے جام اویس گہرام اور ان کے بھائی کریم گہرام نے ویڈیو ڈیلیٹ کرنے پر دباؤ ڈالا انکار پر مقتول ناظم کو اغوا کرلیا گیا۔ نامعلوم ڈیرے پر لے جا کر تشدد کا نشانہ بنایا جس سے ان کے بھائی کی موت واقع ہوئی۔
واقعہ کی اطلاع ملنے پر اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ جناح اسپتال پہنچے اور کہا کہ مغوی کی تشدد زدہ لاش بدھ کی دوپہر میمن گوٹھ کے فارم ہاوس سے ملی، ناظم کی لاش پر تشدد کے نشانات ہیں۔ ان کا کہنا تھا سیاسی اثرو رسوخ اور پولیس کا ناجائز استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل واقعہ کے خلاف لواحقین نے میمن گوٹھ میں لاش کے ہمراہ احتجاج کیا۔ پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیئے جناح اسپتال منتقل کر دیا۔ پولیس کا کہنا ہے جام ہاوس سے حیدر اور میر علی نامی دو سیکورٹی گارڈز کو حراست میں لیا گیا ہے، واقعہ کی مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔
دوسری جانب کراچی کے علاقے ملیر میمن گوٹھ میں بدھ کے روز کو قتل کئے گئے نوجوان ناظم جوکھیو کے کیس کا مقدمہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے نوٹس لینے کے بعد رکن صوبائی اسمبلی جام اویس گہرام جوکھیو کے خلاف درج کرلیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق مقدمہ مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں ممبر صوبائی اسمبلی جام اویس گہرام جوکھیو اور دیگر افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے مقتول کے ورثا کو انصاف دلانے کی ہدایت جاری کی تھی اور کہا کہ واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائے۔
میڈیا سے گفتگو میں ناظم جوکھیو کے بھائی کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی کو جام اویس گہرام اور ان کے ساتھیوں نے ڈنڈوں کے وار کر کے تشدد کا نشانہ بناکر قتل کیا کیونکہ ناظم نے با اثر افراد کو شکار سے روکا تھا اور ان کی ویڈیو بنائی تھی، لاش کا پوسٹ مارٹم جناح اسپتال میں کیا گیا، میڈیکو لیگل آفیسر نے وجہ موت کیمیکل اور پیتھالوجی رپورٹ آنے تک محفوظ کرلیا۔
پوسٹ مارٹم کے دوران ایم ایل او ڈاکٹر عریب نے ناظم الدین کے جسم سے دو عدد نمونے حاصل کئے۔ ڈاکٹر عریب نے نمونوں کو کیمیکل اور پیتھالوجی ٹیسٹ کی غرض سے لیبارٹری روانہ کرنے کے لئے پولیس کے حوالے کر دیا۔ ایم ایل او کے مطابق ناظم الدین کے جسم پر وحشیانہ تشدد کے واضح نشانات پائے گئے ہیں۔