سرینگر: (ویب ڈیسک) نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی آواز کو دبانے کے لیے پیراملٹری فورسز کے مزید 5 ہزاراہلکار تعینات کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ کے عہدیدارنے مقبوضہ علاقے میں 50 اضافی کمپنیوں کی تعیناتی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 30 کمپنیاں صرف سرینگر میں تعینات کی جا رہی ہیں۔ قابض حکومت نے پیراملٹری اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کے لیے مستقل کیمپوں کی تعمیر کے لیے حال ہی میں جنوبی کشمیر میں آٹھ مقامات پر زمین الاٹ کی ہے۔
قابض بھارتی حکومت کی طرف سے جبراً زمین چھیننے کے بعد پلوامہ، اسلام آباد اور شوپیان اضلاع میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ بھارتی فوجی اسٹیبلشمنٹ نے پہلے ہی سرینگر اور وادی کے دیگر قصبہ جات اور دیہات کے گلی کوچوں میں سینکڑوں کیمپ اور کنکریٹ بنکر قائم کر رکھے ہیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے کہا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں مسلم آبادی کوہراساں کرنے کی منظم کوششیں کر رہی ہے۔ کشمیری عوام کے جذبہ آزادی کو دبانے کے لئے مسلمان ملازمین کو برطرف کرنے، مسلمان طلباءپر بغاوت کے الزامات عائد کرنے اور انتہا پسند عناصر کو مسلمانوں اور ان کے مذہب پر حملہ کرنے پر اکسانے جیسے اقدامات بھارتی سازشوں کا حصہ ہیں۔
سینئر حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ نے سرینگر میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مسلسل اور متواتر مذاکراتی عمل کے ذرےعے تنازعہ کشمیر حل کرے تاکہ ایک بڑی جنگ سے بچاجاسکے ۔
دریں اثناءبھارت نے کشمیریوں کے گرد گھیرا مزیدا تنگ کرنے کے لیے مقبوضہ وکشمیر میں” سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی“ کے نام سے ایک خصوصی ادارہ قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔
حکم نامے کے مطابق یہ ادارہ کشمیریوں بالخصوص نوجوانوں کے خلاف مقدمات کی تیزی سے تفتیش اور استغاثہ کے لئے کام کرے گا۔