اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا، دورے کے دوران تینوں مسلح افواج کے سربراہ بھی ہمراہ تھے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزراء، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کے ہمراہ آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا، دورے کے دوران چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی اور چیف آف ایئر سٹاف ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے شرکاء کا استقبال کیا۔
آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے اجلاس میں قومی اور عسکری قیادت کو ملکی سلامتی اور افغانستان کی حالیہ صورتحال کے تناظر میں خطے کے در پیش تبدیلیوں پر بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم عمران خان نے قومی سلامتی کو در پیش چیلنجز کے خلاف آئی ایس آئی کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہا۔
اس سے قبل پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہےکہ دوحہ امن عمل کے دوران امریکا نے طالبان کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ قائم کیا جبکہ طالبان امن کیلئے امریکا کے پارٹنر بن سکتے ہیں۔
امریکی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پرامن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے، افغانستان میں بحران ختم کرنے کے لیے امریکا بھی کردار ادا کرسکتا ہے، پاکستان اور امریکا کو افغانستان سے دہشتگردی کو روکنے کی ضرورت ہے، افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے افغانستان کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ انخلا کے عمل کے دوران امریکا اور طالبان کے درمیان براہ راست تعاون تھا، دوحہ امن عمل کے دوران امریکا نے طالبان کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ قائم کیا، طالبان امن کے لیے امریکا کے پارٹنر بن سکتے ہیں، امریکا نے افغانستان سے اپنی مرضی سے انخلا کیا ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ انخلا سے عالمی سطح پر امریکی ساکھ کو فرق پڑے گا البتہ کابل سےافرا تفری کی صورتحال میں انخلا سے امریکا پرمنفی اثرات ہوسکتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا بھی افغانستان کی بحالی اور تعمیر نو میں مثبت کردار ادا کرسکتاہے، امریکا افغانستان میں نئی حکومت سے مل کرمشترکہ مفادات اور خطےکے استحکام کو فروغ دے سکتا ہے، امریکا اور خطے کی تمام بڑی طاقتوں کے درمیان تعاون ہی تباہی سے بچنے کا واحد راستہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا اور سابقہ حکومتوں کی ناکامیوں کی وجہ سے افغانستان کو انسانی بحران کا سامنا ہے، چین افغانستان کو معاشی مدد فراہم کرتا ہے تو افغان اسے قبول کر لیں گے جب کہ طالبان نے سی پیک میں شامل ہونے اور چین سے تعلقات قائم کرنے کے امکانات کا خیر مقدم کیا۔ پاکستان کے خلاف کالعدم ٹی ٹی پی ہزاروں دہشتگرد حملوں کی ذمے دار ہے۔