افغان آرمی کے 5 جوان افغان حکام کے حوالے، آئی ایس پی آر

Published On 28 July,2021 07:39 pm

راولپنڈی: (دنیا نیوز) افغانستان کی درخواست کے بعد 5 افغان فوجیوں کو افغان حکام کے حوالے کر دیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق افغان آرمی کے 5 جوان افغان حکام کے حوالے کر دیئے گئے۔ یہ فوجی افغان حکام کی درخواست پر حوالے کیے گئے۔ ان 5 افغان فوجیوں نے 26 جولائی کو پاکستان سے پناہ کی درخواست کی تھی۔

آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق ضابطہ کی کارروائی کے بعد افغان فوجیوں کو باجوڑ کے علاقہ نوا پاس میں حوالے کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: چترال میں 46 افغان سپاہیوں کو محفوظ راستہ اور پناہ کی فراہمی: آئی ایس پی آر

آئی ایس پی آر کے مطابق افغان فوجیوں کو انکی درخواست پر اروندو۔ چترال سیکٹر میں پاک فوج کی جانب سے محفوظ راستہ دیا گیا۔

یاد رہے کہ دو روز قبل پاک فوج کی جانب سے افغان نیشنل آرمی (اے این اے) اور بارڈر پولیس کے 46 فوجیوں کو پناہ اور محفوظ راستہ دیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ارندو، چترال کے پار اے این اے کے مقامی کمانڈر نے 46 فوجیوں کے لیے مدد کی درخواست کی تھی جن میں 5 افسران بھی شامل تھے کیونکہ وہ افغانستان کی بدلتی ہوئی سلامتی کی صورتحال کی وجہ سے پاک افغان سرحد کے ساتھ (اپنی) چیک پوسٹ کو سنبھال نہیں سکتے تھے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے متعلقہ معلومات اور ضروری کارروائیوں کے لیے افغان حکام سے رابطہ کیا ہے۔ افغان فوجی رات دیر گئے چترال کے ارندو سیکٹر پہنچے، افغان حکام سے رابطے اور ضروری فوجی طریقہ کار کے بعد 5 افسران سمیت 46 فوجیوں کو پاکستان میں پناہ، محفوظ راستہ دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک افغان سرحد پر تمام غیر قانونی کراسنگ پوائنٹس سیل، فوجی دستے تعینات

واضح رہے کہ 17 جولائی کو ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے نجی ٹی وی کو ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ افغان نیشنل آرمی اور افغان طالبان کی حالیہ لڑائی کے دوران افغان نیشنل آرمی کے 40 سپاہیوں نے باجوڑ کے مقام پر ہماری طرف سرحد پار کی تھی، ہم نے بطور فوجی ان کو پروٹوکول دیا اور ان کو خوراک فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ تحائف دے کر افغان افواج کے حوالہ کر دیا۔

خیال رہے کہ پاک افغان سرحد پر تمام غیر قانونی کراسنگ پوائنٹس سیل کردیے گئے ہیں جبکہ سرحد پر باقاعدہ طور پر فوجی دستے تعینات کر دیئے گئے ہیں۔

نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کے دوران ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پاک فوج کے ریگولر دستے پاک افغان سرحد پر پٹرولنگ کر رہے ہیں اور بارڈر پر غیر قانونی کراسنگ پوائنٹس کو سیل کر دیا گیا ہے۔ دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی کڑیاں افغانستان سے ملتی ہیں کیونکہ افغانستان کی حالیہ صورتحال کے باعث وہاں پر دہشت گرد شدید دبائو میں ہیں۔ یکم مئی 2021ء کے بعد 167 دہشت گردی کے حملوں کی اطلاعات پر پاک فوج نے معلومات (آئی بی او) کی بنیاد پر 7 ہزار سے زیادہ آپریشنز کئے ہیں جن میں مختلف علاقوں کی تلاشی سمیت دیگر کارروائیاں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فضائیہ سے متعلق افغان نائب صدر کے الزامات بے بنیاد ہیں: ترجمان پاک فوج

ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ ہم افغانستان میں امن عمل کے ضامن نہیں ہیں کیونکہ افغانستان کے شراکت دار ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں امن و امان افغانستان کے امن سے منسلک ہے۔ ہم باریک بینی سے علاقائی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور افغان امن عمل میں مخلصانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔ ہم افغانستان میں امن و امان کی بحالی کیلئے تمام شراکت داروں کے مابین مذاکرات کے عمل کیلئے ہم نے ہر طرح کے ممکنہ اقدامات کئے ہیں۔

پاک فوج کے ترجمان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج نے افغانستان سے امریکی اور اس کی اتحادی فوجوں کے انخلاء کے بعد کی صورتحال کے تناظر میں مکمل تیاری کی ہے اور کسی قسم کے ممکنہ خطرہ کے پیش نظر ہر طرح کے سکیورٹی اقدامات کو یقینی بنایا گیا ہے۔

انہوں نے سکیورٹی رسکس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں دہشت گردوں کے سلیپر سیلز، بلوچستان میں دہشت گرد گروپوں کی بحالی اور غیر ملکی ایجنسیوں کے ساتھ رابطے وغیرہ شامل ہو سکتے ہیں۔ ہمارے پاس بڑے واضح ثبوت ہیں اور ہم نے ان ایجنسیوں کی شناخت کی ہے۔ حالیہ واقعات بھی اس رسک سے منسلک ہیں۔ افغانستان میں امن عمل کی صورتحال کے حوالہ سے ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے ہم پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی ہے اور اس میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان افغان امن عمل کا سہولت کار ہے، ضامن نہیں: ترجمان پاک فوج

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا 90 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور اس کو ایران کی سرحد تک توسیع دی جا رہی ہے۔ سرحد پر کئی سکیورٹی چیک پوسٹس اور قلعے بھی تعمیر کئے گئے ہیں تاکہ سرحد کی نگرانی کے موثر نظام کو تشکیل دیا جا سکے۔ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل افغانستان کیلئے بھی مفید ہے۔