کراچی: (روزنامہ دنیا) کورونا ویکسین کے حوالے سے وفاقی حکومت کی پالیسی میں شناخت سے محروم لاکھوں باشندوں کو نظر انداز کر دیا گیا ہے، جس کے سبب خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ ان افراد کی ویکسی نیشن نہیں ہو سکے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کسی قسم کی کوئی پالیسی مرتب نہیں کی جا سکی ہے، یہ لوگ تاحال کورونا ویکسی نیشن سے محروم ہیں۔ یاد رہے کہ ملک میں لاکھوں بنگلا دیشی، برمی اور افغانی آباد ہیں جو حکومت کی جانب سے شناختی کارڈ کے اجرا کے منتظر ہیں، ان کے شناختی کارڈ بنانے میں مسائل درپیش ہیں۔
پاکستان میں قومی رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا ) کی گائیڈ لائنز میں بنگلا دیش سے آنے والوں کے لیے تو طریقہ کار موجود ہے لیکن برمی مسلمانوں اور افغان شہریوں کے لیے کوئی طریقہ کار واضح نہیں کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نادرا کی جانب سے بنگالیوں، برمیوں اور افغانوں کو شناختی کارڈ بنانے کے لیے سخت کوائف جمع کرانے کا کہا جاتا ہے، جن کے پورے نہ ہونے کی وجہ سے ان قومیتوں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ملک بھر خصوصاً سندھ میں بنگالیوں اور برمیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے جبکہ کراچی میں ان کی مکمل کالونیاں آباد ہیں، جہاں ان کی ویکسی نیشن نہیں کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ کورونا ویکسی نیشن کے لیے حکومت کی جانب سے شناختی کارڈ لازمی قرار دیا جا چکا ہے۔
پالیسی کے مطابق صرف شناختی کارڈ کے حامل افراد ہی ویکسین لگوا سکتے ہیں۔ اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل صحت سندھ ڈاکٹر ارشاد میمن کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ صوبے میں رہنے والے ہر فرد کو ویکسین لگائیں اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت کی پالیسی پر چلنے کے پابند ہیں، جس کی وجہ سے ہم بنگالیوں اور برمیوں کی بغیر شناختی کارڈ کے ویکسی نیشن نہیں کر سکتے۔
ادھر نادرا حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں موجود تمام افراد کے لیے ویکسی نیشن کی رجسٹریشن کا عمل ویب سائٹ پر موجود ہے۔ افغانی، بنگالی، برمی ودیگر ممالک کے شہری پی او سی، پی او آر یا انٹرنیشنل پاسپورٹ کے ذریعے رجسٹریشن حاصل کر سکتے ہیں۔