سی پیک کے اہم منصوبے سکی کیناری پن بجلی منصوبے کا 60 فیصد کام مکمل

Published On 30 April,2021 10:12 pm

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے اہم منصوبے سکی کیناری پن بجلی منصوبے کا 60 فیصد کام مکمل کر لیا گیا۔

پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئر مین عاصم سلیم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بتایا کہ 884میگاواٹ سکی کیناری پن بجلی منصوبہ کے لیے دریائے کنہار پر بند باندھنے کی تقریب ہوئی، دو اب ڈالر کے منصوبہ کا 60 فیصد کام مکمل ہو چکا، کاغان کے علاقہ میں دریائے کنہار پر پن بجلی منصوبہ دسمبر 2022 تک مکمل ہو گا

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے پاک چین اقتصادی راہداری کے جاری منصوبوں پر کام کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک کو ہر قیمت پر مکمل کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مسلح افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ، چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ اور اعلیٰ سطح کے افسران نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: اقتصادی راہداری پاک چین دوستی کاگواہ،منصوبہ ہرقیمت پرمکمل ہوگا:وزیراعظم

وزیراعظم کو سی پیک کے تحت مختلف شعبوں میں جاری منصوبوں پر پیشرفت کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ موجودہ حکومت نے ناصرف سابق حکومت کی طرف سے شروع کئے گئے منصوبوں کی تکمیل کی بلکہ محض اڑھائی سال کے اندر بہت سے اہم منصوبوں کو بھی مکمل کیا۔

اجلاس میں انفراسٹرکچر کی ترقی کے منصوبوں کے حوالہ سے بتایا گیا کہ قطع نظر اس کے کہ کوئی منصوبہ کس نے شروع کیا، زیادہ تر منصوبے موجودہ حکومت نے مکمل کئے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ رشکئی، دھابیجی، علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی اور گوادر انڈسٹریل زونز سمیت خصوصی اقتصادی زونز میں غیر ملکی اور مقامی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ چین کی طرف سے زرعی شعبہ اور لائیو سٹاک میں تعاون کو فروغ حاصل ہو رہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے جاری منصوبوں پر کام کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سی پیک کو ہر قیمت پر مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

عمران خان نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کی گہری اور آزمودہ دوستی کا مظہر ہے اور ہماری ترقیاتی حکمت عملی میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔

وزیراعظم نے بالخصوص اس امر پر زور دیا کہ صنعتکاری میں ہماری توجہ کا مرکز برآمدات بڑھانا اور درآمدات کے متبادل کی طرف جانا ہونا چاہیے اور اپنی پالیسیاں تشکیل دیتے وقت اس کو مدنظر رکھا جائے۔

انہوں نے ملک میں آنے والی صنعتوں اور اعلیٰ معیار کے زرعی فارمز سے پیدا ہونے والے نئے روزگار کے مواقع کے مطابق نوجوانوں کو تیار کرنے کی ہدایت کی۔