براڈ شیٹ انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر حکومت کا ایکشن، کریمنل کارروائی کا اعلان

Published On 01 April,2021 06:43 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ براڈ شیٹ تحقیقاتی کمیشن نے 5 افراد کو ملزم نامزد کیا ہے، ان کیخلاف کارروائی ہوگی۔ ان میں احمر بلال صوفی، غلام رسول، عبدالباسط، شاہد علی بیگ اور طارق فواد شامل ہیں۔

وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق آصف زرداری بری ہوئے تو کہا گیا کہ نیب کے پاس سوئس اکاؤنٹس کا اوریجنل ریکارڈ نہیں، اب سوئس اکاؤنٹ کا حکومت کے پاس اوریجنل ریکارڈ موجود ہے۔ لیگل ٹیم جائزہ لے رہی ہے، آصف زرداری کے خلاف کیس کھولا جا سکتا ہے۔

وفاقی وزیر فواد چودھری نے ریاست پاکستان کا دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا کیساتھ تجارت کیلئے ای سی سی کی تجویز کی توثیق نہیں کی گئی۔ بھارت سے تعلقات کی بحالی کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔

انہوں نے واضح اور دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک بھارت 5 اگست 2019ء کے اقدامات پر نظر ثانی نہیں کرتا، اس کیساتھ تعلقات معمول پر لانا ممکن نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک بھارت مقبوضہ وادی میں قابض ہے، اس کیساتھ تعلقات کی بحالی نہیں ہو سکتی۔ بھارت سے تعلقات کی بحالی کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کشمیر کا سودا کرنے کی کسی میں جرات نہیں، عمران خان کے ہوتے ہوئے ایسا نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کی حکومت کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

سیاسی معاملات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اپوزیشن الیکشن اصلاحات کے لیے تعاون کرے، حکومت چاہتی ہے کہ ایسا الیکشن ہو جس کو سب تسلیم کریں۔ اپوزیشن کو پہلے بھی اور آج بھی دعوت دیتے ہیں، پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن آئے۔

چینی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 45 فیصد شوگر پروڈکشن نواز شریف اور آصف زرداری کے پاس ہے۔ سٹہ بازی کے ذریعے چینی کی قیمت کو بڑھایا گیا۔ سٹہ بازی میں جو لوگ بھی ملوث ہیں، ان کے خلاف کارروائی کا حکم دیدیا گیا ہے۔

فواد چودھری نے بتایا کہ پاکستان میں ابھی کورونا ویکسین بنانے کی صلاحیت موجود نہیں ہے۔ چالیس سال ہم سوئے رہے، ہمارے پاس تو سانپ اور کتا کاٹنے کی ویکسین نہیں بنتی۔ ویکسین بنانے کا کام ایک دن میں نہیں ہو سکتا۔

آزاد کشمیر الیکشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم الیکٹرانک مشین سے انتخابات کرانے کی تجاویز دے رہے ہیں، تاہم فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے۔ ان میں سے ایک ای وی ایم جبکہ دوسری بی وی ایم مشین ہے۔ ای وی ایم پر اتفاق رائے موجود ہے۔