لاہور: (دنیا نیوز) کورونا وائرس کو قابو کرنے کے لیے پاکستان ایک بار پھر جزوی لاک ڈاؤن کی جانب بڑھ رہا ہے، لیکن وائرس کے خاتمے کے لیے ویکسین پر توجہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ پوری دنیا ویکسین کی دوڑ میں لگی ہوئی ہے اور پاکستان اس دوڑ میں سب سے پیچھے ہے۔
طبی ماہرین ویکسین کو ہی وائرس کا حتمی علاج قرار دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ خطے کے دیگر ممالک ویکسی نیشن پر پورا زور لگا رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے 75 اعشاریہ 6 فیصد شہری ویکسین لگوا چکے ہیں۔ برطانیہ میں 45 فیصد اور امریکا میں 38 فیصد شہری ویکسین لگوا کر خود کو مہلک کورونا وائرس سے محفوظ کر چکے ہیں۔
چین میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ انتہائی محدود ہونے کے باوجود اب تک 10 فیصد سے زائد شہریوں کو ویکسین دی جاچکی ہے۔ سعودی عرب میں بھی اب تک 10 فیصد شہریوں کو ویکسین دی جا چکی ہے۔ خطے میں نیپال 5 اعشاریہ 49 فیصد ویکسی نیشن کے ساتھ سب سے آگے ہے۔ سری لنکا بھی 3 اعشاریہ 9 فیصد شہریوں کو ویکسین فراہم کرچکا ہے۔ بھارت میں یہ شرح 3 اعشاریہ 6 اور بنگلہ دیش میں لگ بھگ 3 فیصد ہے۔
پاکستان میں امداد میں ملنے والی ویکسین ہیلتھ ورکز اور بزرگ افراد کو لگائی جا رہی ہے لیکن اس عمل کی رفتار انتہائی سست ہے۔ 14 مارچ تک دستیاب ڈیٹا کے مطابق اب تک صرف اعشاریہ ایک چھ فیصد شہری ہی کورونا ویکسین سے مستفید ہوسکے ہیں۔
پنجاب میں 2 لاکھ 40 ہزار افراد کی ویکسین نیشن ہوچکی ہے، جن میں سے ایک لاکھ 45 ہزار ہیلتھ ورکرز اور 95 ہزار بزرگ شہری شامل ہیں۔ حکومت پنجاب نے 75 لاکھ بزرگ شہریوں کو ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن اب تک صرف 1 اعشاریہ 26 فیصد ہدف کا حصول ہی ممکن ہوسکا۔
سندھ میں ایک لاکھ 36 ہزار 900 افراد کو ویکسین دی جا چکی ہے، بزرگ شہریوں کی تعداد 27 ہزار 634 ہے جبکہ ذخیرے میں صرف 50 ہزار 744 ویکسینز رہ گئی ہیں۔
خیبر پختونخوا میں 10 ہزار 451 بزرگ شہریوں کو ویکسین دی گئی، 28 ہزار 802 طبی عملے کے ارکان کی ویکسی نیشن ہوچکی ہے۔ بلوچستان میں 22 ہزار 730 شہریوں کو ویکسین دی جاچکی ہے۔ سٹاک میں صرف 9 ہزار 259 ویکسین رہ گئی ہیں۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 49 ہزار 645 افراد نے خود کو ویکسی نیشن کے لیے رجسٹرڈ کیا تھا۔ ہیلتھ ورکرز اور بزرگ شہریوں کو ملا کر 29 ہزار 558 افراد ویکسین سے مستفید ہوچکے ہیں۔
ویکسین کی دستیابی سے متعلق پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر نوشین حامد کا کہنا ہے کہ سٹاک میں سے 55 فیصد ویکسین استعمال ہوچکی ہے، حکومتی پروگرام کے تحت ویکسین مفت دی جا رہی ہے، پرائیویٹ ویکسین صرف ان لوگوں کے لیے جو اپنی باری کا انتظار نہیں کرنا چاہتے۔
پاکستان میں عام آدمی حکومتی ویکسین کے انتظار میں بیٹھا ہے اور حکومت خیراتی ویکسین کی راہ تک رہی ہے، ایسے میں جو لوگ اپنے خرچے پر ویکسین لگوانا چاہتے ہیں، حکومت ان کے لیے بھی خاطرخواہ انتظام کرنے سے قاصر ہے۔