راولپنڈی: (دنیا نیوز) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ چائے کی دعوت برقرار ہے۔ جہاں ضرورت ہوتی ہے انگلیاں اٹھانے والوں کو جواب دیا جاتا ہے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران افواج پاکستان کے ترجمان نے کہا کہ انگلیاں اٹھانے والوں کوجہاں جواب دینے کی ضرورت ہوتی ہے وہاں دیا جاتا ہے۔ انگلیاں اٹھانے والوں کو حکومت اچھے طریقے سے جواب دے رہی ہے۔ بے بنیاد الزامات کا کوئی وجود ہی نہیں ان کا جواب دینے کا کوئی فائدہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ الحمدللہ عوام اورمیڈیا بڑے اچھے طریقے سے سمجھتے ہیں۔ پاکستان کے عوام اورمیڈیا اپنی فوج اوراداروں سے بہت محبت کرتے ہیں۔ ٹٹ فارٹیٹ صورتحال بنانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ چائے کی آفر برقرار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: احسان اللہ احسان کو دوبارہ گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں: ترجمان پاک فوج
پاک بھارت ڈی جی ایم اوز سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ملٹری ٹو ملٹری جومیکنزم ہے اسی کے تحت پاکستان اور بھارتی ڈی جی ایم اوز کا رابطہ ہوا ہے۔ ڈی جی ایم اوایک پرانا میکنزم ہے۔ میکنزم کے تحت جیسے بھی حالات ہورابطہ جاری رہتا ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ایک معاہدہ تھا جس کے تحت ڈی جی ایم اوز میں رابطہ کیا گیا، کوئی ایمرجینسی یا کوئی نئی صورتحال پیدا نہیں ہوئی جس وجہ سے رابطہ ہوا۔ یہ نہیں کہوں گا کسی دباوَ کے تحت یہ بات کی گئی۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سیز فائر کا معاہدہ 2003 میں ری نیو ہوا تھا۔ 2014تک معاہدے پر بھر پور عمل کیا گیا۔ 2014ء سے 2021ء تک ایل او سی پر فائرنگ کے واقعات زیادہ ہیں۔
اس سے قبل پاکستان اور انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) نے ایک دوسرے کے بنیادی معاملات اور تحفظات کو دور کرنے اور ایل او سی پر جنگ بندی پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہاٹ لائن پر رابطہ: پاکستان اور بھارت کنٹرول لائن سیز فائر معاہدے پر متفق
پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز نے ہاٹ لائن رابطے کے قائم کردہ طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور دیگر تمام سیکٹرز کی صورتحال کا آزاد، اچھے اور خوشگوار ماحول میں جائزہ لیا۔
دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی طرح کی غیر متوقع صورتحال اور غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے موجودہ ہاٹ لائن رابطے کے طریقہ کار اور بارڈر فلیگ میٹنگز کا استعمال کیا جائے گا۔