کراچی: (دنیا نیوز) وفاقی اور سندھ حکومت کےدرمیان اگلے دو ماہ کے دوران 12 کلو میٹرطویل مقامی ٹرینوں کو ٹرائل کے طورپر چلانے اور اگلے مرحلے میں جدید سرکلر ریلوے نظام کے ساتھ منسلک کرنے کے منصوبے پر اتفاق کرلیا گیا۔
سی سی آئی اجلاس میں ہونےوالے فیصلوں اور سپریم کورٹ کی جانب سے کراچی میں مقامی ٹرین منصوبہ شروع کرنے کی ہدایات پر عملدرآمد کے حوالے سے کراچی میں اجلاس ہوا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی وزیرمنصوبہ بندی وترقیات اسد عمر کے مابین ہونےوالے اجلاس میں اہم فیصلے کیےگئے۔
وفاقی وزیر اور وزیراعلیٰ سندھ نے اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ اگلے چند ماہ کے دوران لوکل ٹرینوں کو کیسے شروع کیا جائے اور کیا کے سی آر کے جدید ریلوے سسٹم کے ساتھ لوکل ٹرین کا نظام خطرے میں پڑ سکتاہے۔
اجلاس نے فیصلہ کیا کہ 12 کلو میٹر کے فاصلے پر لوکل ٹرینوں کو شروع کیا جائے گا۔ سٹی سٹیشن سے سائٹ اگلے دو مہینے میں آزمائشی طور پر ٹرین سروس شروع کی جائے گی۔
یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ جدید کے سی آرکو لوکل ٹرین سسٹم کے ساتھ کیسے ہم آہنگ کرنا ہے ۔۔ اس کی سٹڈی کے لیے ایک انتہائی پیشہ ور مشیر کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
سیکرٹری ریلوے حبیب الرحمٰن نے بریفنگ دیتے ہوئے تین مرحلہ وار منصوبوں سے آگاہ کیا۔ سنگل لائن ٹریک کی تعمیر، رولنگ آف سٹاک، انسانی وسائل کی ڈیپوٹیشن اور آپریشن پہلے مرحلے میں شامل ہے۔ دوسرے مرحلے میں ٹریک، سگنلنگ، باڑ لگانے اور فلائی اوور، انڈر پاسز تعمیر کیے جائیں گے ۔
تیسرے مرحلے میں جدید اربن ریل پر مبنی ماس ٹرانزٹ ، پی پی پی موڈ ، مالیاتی ماڈل اور سرکاری ماڈل اور زمینی تجارت کاری جیسے کراس سبسڈی ماڈل کے لیے ٹرانزیکشن ایڈوائزری خدمات شروع کی جائیں گی۔
چیئرمین پی اینڈ ڈی سندھ محمد وسیم نے کہا کہ تمام تجاوزات کو ختم کردیا گیا ہے۔ حکومت سندھ راستوں میں باڑ لگانے کے ساتھ ساتھ فلائی اوور، انڈر پاس تعمیر کرے گی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت کو فیصلہ کرنا ہے کہ کے سی آر سی پیک کے فریم ورک میں رہے گا یا نہیں۔ اگر سی پیک کے فریم ورک میں فیصلہ مثبت ہے تو اس منصوبے کے لئے قرض حاصل کرنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں اور اگر فیصلہ منفی طور پر سامنے آتا ہے تو اس منصوبے کو شروع کرنے کے لئے دوسرے طریقوں اور ذرائع کی بھی تلاش کی جاسکتی ہے کیونکہ کے سی آر ہی صرف ٹرانسپورٹ کے مسئلے کا حل ہے۔