پشاور: (دنیا نیوز) مبینہ آڈیو سکینڈل کا شکار بننے والے سابق کے پی کے حکومت کے ترجمان اجمل وزیر نے کہا ہے کہ میرے خلاف سازش ہوئی، سازشوں نے راستہ روکنے کے لیے گھٹیا طریقہ اپنایا۔
اپنے ایک بیان میں اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے ویژن کا قائل ہوں الزامات پر سامنا کروں گا۔ مختلف اجلاسوں اور بریفنگز کو ایڈٹ کرکے من گھڑت آڈیوں تیار کرائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ مبینہ آڈیو ثیپ کو ایک جگہ سے کاٹ دوسرے سرے کے ساتھ جوڑا گیا ہے، آڈیو کو ایڈٹ کرکے پیش کیا گیا ہے، جس بنیاد پر یہ آڈیو بنائی گئی ہے وہ اس اشہاری کمپنی کی فہرست ہے جو ٹی وی چینل کو ملنا تھا، اطلاعات کے رولز کے مطابق سٹیرنگ کمیٹی کا چیئرمین اطلاعات کا وزیر ہوتا ہے، سٹیرنگ کمیٹی کے دو اجلاس ہوئے جس کی صدارت وزیر صحت نے کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اشتہارات میں کمیشن لینے کا الزام، اجمل وزیر مشیر اطلاعات کے عہدے سے فارغ
سابق مشیر اطلاعات اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ جس معاملے پرتنقید کانشانہ بنایاجارہاہےاس سےمیرا تعلق نہیں، اشتہارمحکمہ صحت کاتھا، چیئرمین وزیرصحت ہوتاہے، میں کمیٹی میں اعزازی ممبرتھا، فیصلے کااختیار ہی نہیں تھا۔
اس سے قبل اشتہارات میں کمیشن لینے کے مبینہ الزام میں اجمل وزیر کو مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ معاون خصوصی کامران بنگش کو مشیر اطلاعات کی اضافی ذمہ داری مل گئی۔
اجمل وزیر اور اشتہارات کی کمپنی کے مالک کے درمیان گفتگو ہوئی جس میں جی ایس ٹی اور ٹیکسز میں چھوٹ سے متعلق بات چیت کی گئی۔ مالک کمپنی کا کہنا تھا کہ جی ایس ٹی کتنا ہوتا ہے ؟ ہر صوبے کا جی ایس ٹی الگ ہوتا ہے ؟ جس پر اجمل وزیر نے کہا کہ آپ نے اس دن کہا کہ 2 فیصد ٹیکس کٹے گا۔
مالک کمپنی نے کہا اشتہارات کا پورا میڈیا پلان بنایا ہوا ہے، 2 نہیں سر 10 فیصد دوں گا، جی ایس ٹی نہیں کٹے گا تو میں زیادہ دوں گا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے اجمل وزیر کی مبینہ آڈیو لیک کا نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کی ہدایت کر دی۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے فیکٹس فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دینے کے احکامات دے دیئے۔ مبینہ آڈیو میں اجمل وزیر پر اشتہاری کمپنی سے کمیشن لینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 3 مارچ 2020 کو وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی کو ان کے عہدے سے ہٹا کر اجمل وزیر کو یہ قلمدان سونپا گیا تھا۔