’نیب پولیٹیکل انجینئرنگ کا ادارہ بن چکا، پنڈورا باکس کھلا تو چیئرمین کی ذات کو نقصان ہوگا‘

Last Updated On 13 May,2020 09:19 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کا کہنا ہے کہ نیب پولیٹیکل انجنیئرنگ کا ادارہ بن چکا ہے۔ پنڈورا باکس کھلا تو چیئرمین نیب کی ذات کو نقصان ہوگا۔

دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ق کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو نیب کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا ہے کہ 24 گھنٹے میں پتہ لگا کر بتاوں گا کہ اس معاملے پیچھے کون ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کو بتانا پڑے گا کہ کس کے کہنے پر یہ کام شروع کیا، اس سے ہمیں کوئی غرض نہیں کہ وزیراعظم چیئرمین نیب سے پوچھ سکتے ہیں یا نہیں، ہم اتحادی ہیں عمران خان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ہمیں آگاہ کریں۔

طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ بند کیسز کو اتنی اجلت میں کھولا گیا ہے، اس کے پیچھے کوئی تو کہانی ہوگی، بند کئے گئے کیسز کو نئے نمبر لگا کر دوبارہ ڈرامہ شروع کیا جارہا تھا، ہم نہیں چاہتے کہ پنڈورا بکس کھلے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب معاملہ پر مسلم لیگ ق کا وزیراعظم عمران خان سے تحقیقات کا مطالبہ

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ پنڈورا باکس کھلا تو چیئرمین نیب کی ذات کو نقصان ہوگا، حکومت سے علیحدگی کی بات نہیں کی، ہمارا حق بنتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سے پوچھیں اسکے پیچھے کون ہے، نیب پولیٹیکل انجنیئرنگ کا ادارہ بن چکا ہے۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران سے وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے اہم ملاقات کی تھی، ملاقات کے دوران اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کے دوران وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے پاکستان مسلم لیگ کے تحفظات سے وزیراعظم کو آگاہ کردیا اورکہا کہ 20 سال پرانے کیسز کس کے کہنے پر کھولے گئے۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مسلم لیگ ق نے معاملہ وزیراعظم کے سامنے اٹھا دیا، نیب کے معاملے پر مسلم لیگ ق نے وزیراعظم سے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو مسلم لیگ ق کے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے، کیا چیئرمین نیب نے خو د سے اقدام اٹھایا یا کسی کے کہنے پر کیا، تحقیقات کی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ معاملے کی چھان بین کروا کے آپ سے دوبارہ رابطہ کروں گا، ہم نے مطالبہ کیا کہ بتایا جائے کہ بار بار پرانے کیسوں کو کس لئے کھولا جاتا ہے، پورا ملک اس وقت کورونا کی ایمرجنسی میں ہے، ایسے وقت میں چیئرمین نیب پرانے معاملات کیوں کھول رہے ہیں۔