سمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑے گا، آہستہ آہستہ کاروبار شروع ہوگا: وزیراعظم

Last Updated On 23 April,2020 09:26 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، اس صورتحال میں ہم سب کو یکجا ہونے کی ضرورت ہے۔

احساس ٹیلی تھون کی خصوصی نشریات سے خطاب اور مختلف سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے سمندر پار پاکستانیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ مشکل گھڑی میں ملک کی مدد کی۔ ہم مستحق لوگوں کے لیے پیسے اکٹھے کر رہے ہیں۔

 

ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں دینے والا کبھی خسارے میں نہیں رہتا۔ جو وقت آگے آ رہا ہے ہم سب کو یکجا ہونا ہوگا۔ یہ ایسا وائرس ہے جو بڑی تیزی سے پھیلتا ہے۔ 

گزشتہ رات ڈونلڈ ٹرمپ کیساتھ اپنے ٹیلی فونک رابطے بارے بتاتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدر بھی اب سمارٹ لاک ڈاؤن کی بات کر رہے ہیں، اتنی بڑی اکانومی ہونے کے باجود انھیں ڈر ہے کہ اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو کہیں ان کی معیشت نہ بیٹھ جائے۔

 

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کچھ نہیں کہہ سکتے اگر مکمل لاک ڈاؤن بھی کر دیں تو کورونا ختم ہو جائے گا، اب ہمیں سمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑے گا، اس کی وجہ سے ہر جگہ پر لوگ متاثر ہیں۔ اب آہستہ آہستہ کاروبار شروع ہوگا۔ اب تو سمارٹ لاک ڈاؤن مغرب کے اندر بھی شروع ہو گیا ہے۔

 

 

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام جیسا شفاف کوئی بھی پروگرام نہیں ہوا، اب تک 13 کروڑ لوگوں نے اس پروگرام میں اپلائی کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہاحساس پروگرام میں سب سے زیادہ پیسہ سندھ میں دیا گیا۔ احساس پروگرام کی پوری تیاری کی گئی، بارہ ہزار روپے مکمل تصدیق کے بعد دیئے جاتے ہیں، اس پروگرام میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہے۔ پاکستان میں 75 فیصد مزدور رجسٹرڈ ہی نہیں، ان تک پہنچنا ہے۔

 

 

انہوں نے کہا کہ کچی بستیوں میں حالات بہت زیادہ برے ہیں۔ سندھ حکومت نے ایک دم کرفیو ٹائپ لاک ڈاؤن کردیا حالانکہ میں پہلے دن سے کہہ رہا تھا کہ ہمیں لاک ڈاؤن بیلنس کرنا ہے۔ پاکستان کے حالات دنیا سے مختلف ہیں، پورے لاک ڈاؤن سے دہاڑی دار متاثر ہونگے۔

 

ایک اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پتا ہے جو مرضی کر لیں لوگوں نے رمضان المبارک میں نماز کے لیے مساجد میں جانا ہے۔ پورا لاک ڈاؤن بھی کر دیں تو یہ کورونا وائرس رک نہیں سکتا، ہمیں اس کے ساتھ رہنا پڑے گا، اس نے پھیلنا ہے۔ جب فیصلے ایلیٹ کلاس کے لیے کریں گے تو غلطیاں کریں گے، یہ ایسا وائرس ہے جوکسی میں فرق نہیں کرے گا۔ ستر سال سے ایلیٹ کلاس کے لیے فیصلے ہوتے ہیں، نچلے طبقے کی فکر نہیں کی جاتی۔

 

انہوں نے بتایا کہ علمائے کرام نے ہمیں گارنٹی دی ہے، ان کا مطالبہ تھا کہ کنسٹریکشن انڈسٹری کو ایس اوپیز دیئے جا سکتے ہیں تو مساجد کو کیوں نہیں؟ تاہم اگر مساجد میں 20 نکات کی خلاف ورزی ہوئی تو پھر ان کو بند کر دیں گے۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ چین نے ووہان شہر میں سب کو گھروں میں کھانا پہنچایا تھا لیکن ہمارے اتنے وسائل نہیں ہیں، مجھے خوف ہے اگر لاک ڈاؤن کر دیا تو لوگ بھوک سے نہ مر جائیں، مجھے شروع دن سے یہی خوف ہے، شروع دن سے ہی لاک ڈاؤن کے خلاف تھا، چھابڑی والے کو بند کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ کنسٹریکشن انڈسٹری کو بڑا زبردست پیکج دیا، اس سے لوگوں کو روزگار ملے گا، اگر تعمیراتی شعبہ چل پڑا تو چالیس صعنتیں چل پڑیں گی۔

 

انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اب تک پاکستان میں کیسز کم ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ 15 مئی تک مسئلہ نہیں ہوگا۔ اگر ہم اسی طرح احتیاط کریں گے تو زیادہ کیسز نہیں ہونگے تاہم مئی کے آخر میں ہمارا مشکل وقت ہوگا۔ لوگ بھوکے ہیں ان کا احساس ہے۔ کچی آبادیوں میں بہت برے حالات ہیں۔ غریب خواتین کو جب 12 ہزار ملتے ہیں تو بڑی خوشی ہوتی ہے۔

 

 

لاک ڈاؤن بارے ڈاکٹروں کے تحفظات پر بات کرتے وزیراعظم نے کہا کہ ان کی باتیں میں سمجھتا ہوں۔ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں قوم کو ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔ جب لوگ مساجد میں جائیں گے تو یہ رسک ہے لیکن حکومت ڈنڈے مار کر سب کچھ نہیں کرا سکتی، قوم کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

 

ملک کی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارا بہت بڑا مسئلہ پاور سیکٹر ہے، سب سے بڑا عذاب مہنگی بجلی کے معاہدے ہیں۔ میری کوشش ہے کہ شرح سود اور کم ہو جائے، اس کے علاوہ بجلی کی قمتیں کم ہوں گی تو لوگوں کو فائدہ ہوگا۔

 

احساس پروگرام کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یقین دلاتا ہوں کہ شفاف انداز میں لوگوں کو پیسے مل رہے ہیں،۔ ایف آئی اے اور آئی ایس آئی سمیت تمام ادارے شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ساتھ دے رہے ہیں۔

 

 

دنیا نیوز کے پروگرام ’’آن دی فرنٹ‘‘ کے اینکر کامران شاہد نے سوال کیا کہ اپوزیشن سے اتنی ناراضگی بھی کیا، ان کو بھی ساتھ ملا لیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو پاکستان کی خاطر اربوں روپے دیدیں، ملک کی خاطر شہباز شریف اور زرداری کو گلے لگا لیں۔ اس کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے خطرہ ہے ان کو ساتھ ملا لیا تو کہیں فنڈز ہی ڈراپ نہ ہو جائیں۔

 

 

احساس ٹیلی تھون کی لائیو نشریات میں پاکستان سمیت پوری دنیا سے لوگ شریک ہوئے اور دل کھول کر عطیات دیے۔ نشریات کے اختتام پر معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے عوام سے اس وبا سے احتیاط برتنے اور خدا کے حضور توبہ کرنے کی تلقین کی، انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑا کر اس عذاب سے چھٹکارے کی بھی خصوصی دعا کی۔