ملزم کی گرفتاری سے پہلے نیب کے پاس ٹھوس شواہد لازمی ہونا چاہئیں:اسلام آباد ہائیکورٹ

Last Updated On 07 March,2020 06:50 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے صوابدیدی اختیارات کو بنیادی آئینی حقوق کے منافی قرار دیدیا۔

عدالت عالیہ نے فور جی لائسنس میں مبینہ کرپشن کیس میں کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ ہائیکورٹ نے 56 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جرم میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد کے بغیر ملزم کو گرفتار نہیں کیاجا سکتا۔ ملزم کی گرفتاری سے پہلے نیب کے پاس ٹھوس شواہد لازمی ہونا چاہئیں۔

تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ نیب کے پاس ایسے شواہد ہونے چاہئیں جو ملزم کا جرم سے بادی تعلق جوڑیں، نیب کے پاس شواہد ہونے چاہئیں کہ ملزم کی نیت مالی فوائد لینے کی تھی۔

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد کے بغیر گرفتاری نیب اختیار کا غلط استعمال ہے، انہیں منفی اثرات کو دور کرنے کے لیے نیب ترمیمی آرڈیننس جاری کیا گیا۔

تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ نیب اختیارات کا غلط استعمال معیشت پر منفی اثرات مرتب کررہا ہے، کرپشن کی لعنت سے چھٹکارے کے لیے بلا تفریق احتساب ضروری ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں مزید لکھا کہ نیب گرفتاری کے صوابدیدی اختیارات کا بے جا استعمال عوامی مفاد کے لیے بھی نقصان دہ ہے، نیب اختیارات کا غلط استعمال گورننس اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کررہا۔