سینیٹ اجلاس میں زینب الرٹ بل 2020ء منظور، کم سے کم سات سال قید کی سزا مقرر

Last Updated On 04 March,2020 06:23 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ اجلاس میں سینیٹر جاوید عباسی اور سینیٹر مشتاق احمد کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے زینب الرٹ بل دو ہزار بیس منظور کر لیا گیا ہے۔

ایوان میں زینب الرٹ بل پیش کرنے کی تحریک وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے پیش کی۔ سینیٹر جاوید عباسی کا بل پر اعتراض کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کل رپورٹ پیش ہوئی، آج بل پیش کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ بل میں مجرمان کی سزا کا تعین بھی کم ہے۔

اس پر وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ بل پہلے قومی اسمبلی اور پھر سینیٹ کمیٹی میں زیر غور رہا۔ ساری قوم دیکھ رہی ہے کہ بل منظور ہو۔

سینیٹر جاوید عباسی کا اعتراض کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بچے کو زیادتی اور قتل کے ارادے سے اغوا کرنے والوں کے لئے سزا کم ہے۔ سزا بڑھائی جائے، صرف عمر قید کم ہے۔

سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ دباؤ کے ذریعے قصاص کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ قصاص کو ختم کرنے کو تسلیم نہیں کیا جائیگا۔ زینب الرٹ بل میں کمزوریاں ہیں۔

اس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ سینیٹر مشتاق احمد نے ہاؤس کو ڈکٹیٹ کرنا شروع کر دیا ہے، اس طرح ایوان نہیں چلے گا، شیری رحمان صاحبہ آپ بھی خاموش بیٹھ جائیں۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی پہلے ہی زینب الرٹ بل کی منظوری دے چکی ہے۔ بل کے تحت بچوں کے خلاف جرائم کی سزائیں، سزائے موت سے لے کر عمر قید ہوگی۔

بل کے تحت زیادہ سے زیادہ 14 سال اور کم سے کم سات سال قید کی سزا رکھی گئی ہے۔

بل کا نام تبدیل کرکے ’زینب الرٹ، رسپانس اینڈ ریکوری ایجنسی‘ رکھا گیا ہے۔

بل کے مطابق مقدمہ درج ہونے کے تین ماہ کے اندر مقدمے کی سماعت مکمل کرنا ہوگی۔

پولیس رپورٹ درج ہونے کے دو گھنٹوں کے اندر اس پر کارروائی کرنے کی پابند ہوگی۔