شبر زیدی کی غیر معینہ چھٹی عمران خان کیلئے دھچکا

Last Updated On 01 February,2020 12:49 pm

لاہور: (دنیا نیوز) میزبان 'دنیا کامران خان کے ساتھ' کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے لئے یقیناً یہ بڑا دھچکا ہے کہ ان کی معاشی ٹیم کے اہم رکن چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی شدید علالت کے باعث طبی بنیاد پر غیر معینہ مدت تک چھٹیوں پر چلے گئے ہیں، ہمیں نہیں پتا کہ وہ کتنے عرصہ تک غیرحاضر رہیں گے۔ پچھلے چند ہفتوں سے وہ طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے ایف بی آر میں وقت نہیں دے پا رہے۔

یہ مجموعی صورتحال وزیر اعظم کے لئے انتہائی مشکل کا باعث بنے گی۔ شبر زیدی کپتان کی معاشی ٹیم کے ایک بہت اہم کھلاڑی تھے، انہوں نے دو ہفتے کی چھٹیوں کے بعد 21 جنوری کو دوبارہ دفتر سنبھالا تھا مگر ان کی طبیعت نہیں سنبھل پائی اور پھر رخصت پر جانا پڑا۔ اس وقت ایف بی آر ایک بڑے کٹھن مرحلہ میں ہے۔ ٹیکس وصولیوں کے ٹارگٹ کو پورا کرنا ہے، اس سال یہ بہت بڑا یعنی 5500 ارب کا ٹارگٹ تھا اور کہیں دور دور تک یہ ٹارگٹ پورا ہوتا نظر نہیں آرہا، اس لحاظ سے ایف بی آر کی کارکردگی اور اس سے منسلک مسائل انتہائی گھمبیر نظر آتے ہیں اس لئے بھی کہ پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت ہے، آئندہ پیر کو آئی ایم ایف کا وفد پاکستان آرہا ہے جہاں پاکستان کی دوسری سہ ماہی کے بارے میں جائزہ لیا جائے گا۔ یہ مذاکرات بہت اہم ہوسکتے ہیں۔ اس موقع پر شبر زیدی کی عدم موجودگی ایک بڑا مسئلہ ہوگا۔

کیونکہ میزبان کے بقول شبر زیدی  ریٹائرڈ ہرٹ  ہوئے ہیں یا طبی بنیادوں پر رخصت پر چلے گئے ہیں۔ خود شبر زیدی ایک مقبول شخصیت ہیں، پاکستان کے پروفیشنل اور کاروباری حلقوں سے ان کا بڑا تعلق ہے اور پوری انڈسٹری کو ان پر اعتماد ہے اس لحاظ سے عمران خان کا یہ بڑا پاپولر فیصلہ بنا تھا۔ شبر زیدی کی تقرری کے بعد حکومت نے ایک ایمنسٹی سکیم جاری کی۔ ٹیکس اصلاحات کے نتیجے میں پاکستان میں ٹیکس فائلرز کی تعداد 26 لاکھ ہو چکی ہے، ٹیکسٹائل سمیت  زیرو ریٹنگ  صنعتوں کی ٹیکس چھوٹ واپس لے کر 17 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کر دیا۔ ہول سیلرز کے بعد ریٹیلرز کو بھی ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جا رہا ہے۔ ایف بی آر کو بینک اکاؤنٹس تک رسائی مل رہی ہے یہ اصلاحاتی عمل جاری ہے۔

شبر زیدی کا خواب یہ تھا کہ وہ ایف بی آر کو نیا جنم دیں گے ٹیکس کلیکشن کو آٹو میشن کی طرف لے جانا ان کی ترجیح تھی۔ پچھلے ایک مہینے کے دوران ان کی علالت کی جو خبریں آئی ہیں اور اس کے بعد وہ جس طرح رخصت پر چلے گئے ہیں اس نے سنگین مسائل پیدا کر دیئے ہیں۔ پچھلے ہفتے شبر زیدی ایک پبلک کنسرٹ میں گئے جب وہ فیصل آباد گئے تھے۔ وہاں پر آل پاکستان چیمبر آف کامرس کے اراکین سے انہوں نے بات چیت کی، انہوں نے کہا ایف بی آر میں بڑے سنگین مسائل ہیں۔ ٹیکس وصولیوں میں بہت زیادہ رکاوٹیں ہیں۔ میزبان کے بقول لگ رہا تھا کہ وہ مایوس ہو رہے ہیں۔ وہ ایک بڑے مشن کو لے کر چلے تھے ان کے ساتھ وزیر اعظم اور فوج کی سپورٹ تھی اور کٹھن معاملات میں ان کو جنرل باجوہ کی بھرپور حمایت حاصل رہی ہے۔

اس حوالے سے سابق وزیر مملکت ہارون اخترنے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا مجھے اس کا ذاتی افسوس ہے، ہم سب کو امیدیں تھیں کہ ایف بی آر میں ان کے آنے سے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔ وزیر اعظم نے انہیں بھرپور سپورٹ دی ہے لیکن میرے خیال میں وزیر اعظم کے علاوہ وزارتوں اور پارلیمنٹ سے انہیں وہ سپورٹ نہیں مل سکی، اگر کوئی اچھا کام ہوتا تھا تو اس کا کریڈٹ لینے کے لئے بہت سارے لوگ نمودار ہوجاتے تھے اور اگر کوئی کمی نظر آتی تو وہ ایف بی آر کے چیئرمین اور ان کی ٹیم کے کھاتے میں ڈال دی جاتی تھی۔ شبر زیدی اچھے ارادوں کے ساتھ بڑی تبدیلی لانے کے موڈ میں آئے تھے لیکن ایف بی آ ر بڑا مشکل ادارہ ہے ایف بی آر میں انہیں چلنے کے لئے بڑی مشکلات درپیش تھیں، وہ ٹیکنو کریٹ تھے اور بہت حساس آدمی تھے اور اس دباؤ کے باعث شدید بیمار ہوگئے اور انہیں رخصت پر جانا پڑا، دوسری ٹیکس وصولیوں کا ٹارگٹ شبر زیدی کی چوائس نہیں تھی یہ ان پر تھوپی گئی، اس وقت معیشت سکڑ رہی ہے، شبر زیدی جادو کی چھڑی لے کر اس کو چلاتے ؟ معیشت چلے گی تو ٹیکس اکٹھا ہوگا۔ اگر وہ واپس نہ آسکے تو ان کے اچھے کاموں کو جاری رکھنا مشکل ہوگا۔