اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان اور وزیر مملکت شہریار آفریدی کی ملاقات میں رانا ثنا اللہ کی رہائی کے بعد کی صورتحال پر مشاورت ہوئی ہے۔
وزیراعظم کی وزیر مملکت شہریار آفریدی سے ملاقات میں وزارت سے متعلق امور پر بھی مشاورت کی گئی۔ رانا ثنا اللہ کیس میں پیشرفت سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ لیگی رہنما کی ضمانت کے بعد کی صورتحال پر بات چیت بھی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: رانا ثناء اللہ کی ضمانت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرینگے: شہریار آفریدی
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا تھا کہ رانا ثنا اللہ کی ضمانت کے بعد تاثر دیا گیا کہ میں نے راہ فرار اختیار کر لی اور منشیات کیس ختم ہو گیا۔ عدلیہ کی عزت سب پر فرض ہے۔ تفصیلی فیصلے کے بعد رانا ثنا اللہ کی ضمانت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرینگے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاثر دیا گیا جیسے میں کہیں چلے گیا، بیرون ملک ہونے کی وجہ سے گزشتہ روز کابینہ کے اجلاس میں شریک نہیں ہو سکا۔ عدالت نے رانا ثنا اللہ کو ضمانت پر رہا کیا، منشیات کیس ختم نہیں ہوا، اس لیے مسلم لیگ (ن) کے رہنما ابھی تک ملزم ہیں۔ ایسا نہیں کہ عدالت کافیصلہ حق میں آئے تو ایک موقف حق میں نہ آئے تو دوسرا موقف اختیار کریں۔ ویسے بھی آج کل ضمانتوں کا موسم ہے۔
شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ لیگی رہنما رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے 17 دن کے اندر فوٹیجز سمیت تمام ثبوت (ویڈیو اور شواہد) عدالت کو فراہم کر دیے تھے۔ میں کانفرنس میں لفظ ویڈیو نہیں بلکہ فوٹیج استعمال کیا تھا۔ رانا ثنا اللہ کیس میں تاخیری حربے استعمال کیے گئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے 10، 10 لاکھ روپے کے 2 مچلکے کے عوض ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔ جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے رانا ثنااللہ کی منشیات برآمدگی کیس میں ضمانت کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا تھا۔
وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے جذباتی انداز اپنایا اور کہا کہ خدا کے لیے یہ کام میرا یا آپ کا نہیں ہے، یہ عدالت کا کام ہے۔ میڈیا کو تصویر کے دونوں رخ دیکھانے چاہیے، میڈیا کی بہت بڑی اخلاقی ذمہ داری ہے۔ ہم میڈیاسے نہیں بھاگ رہے ہم میدان میں کھڑے ہونیوالےہیں۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ کیس کو میڈیا ٹرائل نہ بنائیں، کیا قوم اور میڈیا سانحہ ماڈل ٹاؤن بھول چکے ہیں۔ ماڈل ٹاؤن میں کس نے معصوم لوگوں کو گولیاں ماریں؟۔ ہم اداروں کومضبوط کررہے ہیں،شہریارآئے گااورچلاجائے گاادارے موجود رہیں گے۔
شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ انسداد منشیات کا ادارہ بھرپور صلاحیت کا حامل ہے اور رانا ثنا اللہ کے خلاف کیس کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ میری یا اے این ایف کی کسی سے کوئی ذاتی رنجش نہیں، قانون کی حکمرانی پر کسی صورت سودے بازی نہیں ہوگی۔
پریس کانفرنس کے دورن ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالتوں کا دل سے احترام کرتے ہیں، میں صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف لندن میں علاج نہیں بلکہ شاپنگ کررہے ہیں۔ قانون کی بالا دستی پر یقین رکھتے ہیں، اس پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔ وزیر اعظم عمران خان سمیت پوری ٹیم کو اللہ کے بعد میڈیا نے عوامی شناخت دی۔
واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ کو انسداد منشیات فورس نے یکم جولائی 2019 کو گرفتار کیا تھا۔ انہیں سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد-لاہور موٹروے سے گرفتار کیا تھا۔