پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں‌کب کیا ہوا

Last Updated On 17 December,2019 02:14 pm

اسلام آباد (ویب ڈیسک) اسلام آباد میں جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے آرٹیکل 6 کے تحت ملک سے غداری کا جرم ثابت ہونے پر سابق صدر اور آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت سنادی۔آئیے نظر ڈالتے ہیں اس کیس میں کب کیا ہے۔

26 جون 2013 کو وزیراعظم نواز شریف نے پرویز مشرف کے خلاف ایف آئی اے انکوائری کے لئے خط لکھا تھا، خط میں لکھا گیا کہ وزارت داخلہ پرویز مشرف سنگین غداری کے الزامات کی تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کی خصوصی ٹیم تشکیل دے، وزیراعظم کے خط کی بنیاد پر وزارت داخلہ نے ایف آئی اے نے ٹیم تشکیل دی تھی۔

16 نومبر کو ایف آئی اے نے انکوائری کر کے وزارت داخلہ کو اپنی رپورٹ جمع کرائی اور پھر 13 دسمبر 2013 کو انکوائری رپورٹ کے تناظر میں لاء ڈویژن کی مشاورت سے پرویز مشرف کے خلاف شکایت درج کرائی گئی، شکایت میں پرویز مشرف کے خلاف سب سے سنگین جرم متعدد مواقع پر آئین معطل کرنا تھا۔

24 دسمبر 2013 کو خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو بطور ملزم طلب کیا اور 31 مارچ 2014 کو پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کی گئی، اس دوران پرویز مشرف نے صحت جرم سے انکار کیا تو ٹرائل کا باقاعدہ آغاز کیا گیا جس کے بعد 18 ستمبر 2014 کو پراسیکیوشن نے پرویز مشرف کے خلاف شہادتیں مکمل کیں، شہادتیں مکمل ہونے پر پرویز مشرف کو بطور ملزم بیان ریکارڈ کرانے کا کہا گیا جبکہ تاحال پرویز مشرف کا بطور ملزم بیان قلم بند نہ کیا جا سکا۔

پرویز مشرف کو مسلسل عدم حاضری پر پہلے مفرور اور پھر اشتہاری قرار دیا گیا اور 11 جون، 2019کو سپریم کورٹ نے نادرا کو پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بحال کرنے کا حکم دیا۔ 8 اکتوبر، 2019کو خصوصی عدالت نے 24 اکتوبر سے غداری کیس کی سماعت روزانہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

23 اکتوبر 2019 کوتحریک انصاف حکومت نے پراسیکیوشن ٹیم کو ڈی نوٹیفائی کر دیا، پراسیکیوشن ٹیم کی تعیناتی فوجی دور حکومت میں کی گئی تھی۔ 24 نومبر 2019 کو ڈی نوٹیفائی پراسیکیوشن ٹیم نے خصوصی عدالت میں تحریری دلائل جمع کروائے۔ بعد ازاں خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف کیس کا فیصلہ سنانے کے لئے 28 نومبر کی تاریخ مقرر کی۔

وزارت داخلہ اور پرویز مشرف کے وکیل نے فیصلہ روکنے کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی اور 27 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا۔

سنگین غداری کیس میں 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں، اس دوران 4 ججز تبدیل ہوئے، عدالت نے متعدد مرتبہ پرویز مشرف کو حاضر ہونے کا حکم دیا اور وقت دیا لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔