مسئلہ کشمیر پر پاکستان خاموش کیوں ؟ امریکی قرارداد اہم پیشرفت

Last Updated On 09 December,2019 09:36 am

لاہور: (تجزیہ: سلمان غنی) امریکی ایوان نمائندگان میں مقبوضہ کشمیر سے متعلقہ قرارداد اہم پیش رفت ہے، قرارداد میں مقبوضہ وادی میں کرفیو کے خاتمہ، مواصلات کی بندش اور نظر بندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت انسانی حقوق کے عالمی مبصرین اور صحافیوں کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی دے، امریکی ایوان نمائندگان میں پیش کیے جانیوالے اس بل کو مقبوضہ وادی کی صورتحال کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا سکتا ہے لیکن بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ اب تک دنیا کی جانب سے مقبوضہ وادی کے اندر انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے حوالے سے اٹھائی جانے والی آواز پر بھارتی سرکار کان دھرنے کو تیار نہیں۔

امریکہ ، چین سمیت کئی ممالک بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں جبری پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں لیکن بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی ہے کہ ٹوٹنے کا نام نہیں لے رہی، لہٰذا اس حوالے سے بنیادی وسوالات یہ سامنے آ رہے ہیں کہ آخر بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی کیونکر قائم ہے ؟ مسئلہ کے بنیادی فریق پاکستان کا اس میں کردار کیا ہے ؟ اور کیا دنیا مقبوضہ وادی میں انسانی حوالے سے پیدا شدہ صورتحال پر مطالبات اور قراردادوں سے آگے بڑھ پائے گی؟ جہاں تک کشمیر کے زمینی حقائق کا تعلق ہے تو حقیقت یہ ہے کہ پوری ریاست کو ایک قید خانے میں بدل دیا گیا ہے۔ کشمیر کی ساری لیڈر شپ اسیر یا نظر بند ہے ۔ مقبوضہ وادی سے تشویشناک اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ اس قید خانے میں اشیائے خورو نوش کی شدید قلت کے باعث فاقہ کشی کی نوبت آ چکی ہے۔

ادویات اور علاج معالجے کے تعطل سے اموات واقع ہو رہی ہیں لیکن بھارتی حکومت نے اس ظلم، درندگی سے باہر کی دنیا کو بے خبر رکھنے کا پورا انتظام کر رکھا ہے۔ ریاست کا مواصلاتی سسٹم جام کر کے یہاں ظلم و جبر کو چھپانے کے ساتھ میڈیا پر بدترین سنسر شپ عائد کر رکھی ہے، کیا مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کے خون سے کھیلی جانے والی ہولی اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پر آنکھیں بند کر لی جائیں ؟ یہ ایک بہت بڑا سوال ہے جو عالمی برادری کے سامنے کھڑا ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ آخر کیونکر دنیا بھارت جیسے جارح اور فاشسٹ ملک اور اس کی بے رحم سرکار کا ہاتھ پکڑنے کیلئے تیار نہیں۔ کیا مغرب اور ان کی حکومتوں کیلئے ترجیح صرف ان کے معاشی مفادات ہیں؟ کیا وہ بھارت کو اپنی منڈی سمجھتے ہوئے اسے اقلیتوں اور خصوصاً کشمیریوں کے کھلے قتل عام پر خاموشی اختیار کئے رکھیں گے؟۔

سیاسی حقائق یہ ہیں کہ جہاں دنیا کے اپنے مفادات ہوتے ہیں وہاں بہت کم مظالم پر بھی عالمی ضمیر حرکت میں آتا ہے اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پر طاقت اور قوت کے استعمال سے بھی دریغ نہیں برتا جاتا۔ آج اگر دنیا میں عدم اطمینان ہے اور امن عالم قائم نہیں ہو پا رہا تو اس کی بڑی وجہ دنیا کا دوہرا کردار ہے، جہاں مسلمانوں کا قتل، ظلم اور زیادتی ہوتی نظر آتی ہے وہاں آنکھوں پر پٹی باندھ لی جاتی ہے اور جہاں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں پر ظلم ہوتا ہے وہاں طاقت اور قوت کا اندھا استعمال کر کے مختلف اقدام کی مدد کی جاتی ہے۔ ویسے تو دنیا میں آزادی کی تحریکوں کا احترام کیا جاتا ہے مگر جب فلسطین اور کشمیر جیسے سلگتے ایشوز سامنے آتے ہیں تو پھر ان سے صرف نظر برتا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کے بعض عالمی قوتوں کے حوالے سے تحفظات پیدا ہوتے ہیں۔