اسلام آباد: (دنیا نیوز) طالبان اور امریکا کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے ادوار ختم ہو گئے ہیں۔ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد مذاکرات میں حصہ لینے کے بعد وفد کے ہمراہ روانہ ہو گئے ہیں جبکہ آج کسی بھی وقت افغان طالبان کا وفد بھی دوبارہ دوحہ روانہ ہو جائے گا۔
اس سے قبل برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی کوششوں سے امریکا اور افغان طالبان میں رابطے بحال ہو گئے، طالبان کے اعلٰی سطح کے وفد نے امریکی خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔
رائٹرز کے مطابق دو مختلف قابل اعتماد ذرائع نے 3 اکتوبر کو ہونیوالی ملاقات کی تصدیق کی، ملاقات ایک گھنٹے سے زائدجاری رہی تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن مذاکرات باقاعدہ طور پر بحال ہو گئے ہیں۔
پاکستان کے ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ طالبان عہدیداروں کی امریکی خصوصی نمائندے کیساتھ ملاقات ہوئی ہے اور صرف اتنا ہی بتا سکتا ہوں کہ اس میں پاکستان نے کلیدی کردار ادا کیا، ملاقات کیلئے پاکستان کو فریقین کو اس امر پر قائل کرنا پڑا کہ یہ رابطے امن عمل کیلئے کتنے اہم ہیں؟
افغان طالبان اور امریکی نمائندے کی ملاقات کی ایک اور ذرائع نے بھی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ باقاعدہ امن عمل پر تو کوئی گفتگو نہیں ہوئی، تاہم اس کا مقصد فریقین کے مابین اعتماد سازی تھا۔ اس بارے میں اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے اور واشنگٹن میں امریکی دفتر خارجہ نے باقاعدہ طور پر کچھ بھی کہنے سے گریز کیا۔
امریکی دفتر خارجہ کے ایک نمائندے نے رائٹرز کو بتایا کہ زلمے خلیل زاد نے اس ہفتے پاکستان میں کئی دن گزارے ہیں کہ وہ پاکستانی حکام کیساتھ مشاورت کر سکیں، اسلام آباد میں ایسی کسی ملاقات کا ہونا جمود کے شکار افغان امن عمل کی بحالی نہیں ، اسی طرح افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی اس امر کی تصدیق یا تردید نہیں کی کہ طالبان کا وفد اسلام آباد میں خلیل زاد سے ملا ہے تاہم طالبان کے ترجمان نے یہ ضرور کہا کہ یہ وفد جمعہ کو بھی اسلام آباد میں رہا، جہاں اس کی ملاقاتیں جاری رہیں۔
واضح رہے کہ افغان طالبان کا وفد بدھ کو پاکستان پہنچا تھا جبکہ افغانستان میں قیام امن کیلئے ٹرمپ انتظامیہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد بھی اسلام آباد ہی میں تھے ، طالبان کے وفد کی قیادت افغانستان میں طالبان تحریک کے شریک بانی ملا عبدالغنی برادر کر رہے ہیں،یہ ملاقات امریکا اور طالبان کے مابین امریکی صدر ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد پہلا سیاسی رابطہ تھا، جس میں صدر ٹرمپ نے واشنگٹن میں اعلان کیا تھا کہ امریکا کی افغان طالبان کے ساتھ امن بات چیت ”مر“ گئی ہے۔