لاہور: (دنیا نیوز) مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے خصوصی اجازت ملنے پر جیل میں نواز شریف سے ملاقات کی۔ اطلاعات کے مطابق نواز شریف نے آزادی مارچ کی مکمل حمایت کی اور فضل الرحمن کا ساتھ دینے کی ہدایت کی ہے۔
اس حوالے سے سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن اور اکرم درانی آئے تھے اور مسلم لیگ کے کافی زعما بھی موجود تھے۔ پروگرام نقطہ نظر میں میزبان اجمل جامی سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے مولانا فضل الرحمن کو پیپلز پارٹی کی طرح کورا جواب نہیں دیا۔ ان کو یہ اطلاع ان لوگوں نے دی ہے جو میٹنگ میں شریک تھے، مولانا کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان استعفیٰ دیں، اسمبلیاں توڑی جائیں اور نئے انتخابات کرائے جائیں۔
مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ دھرنے کے ذریعے سے وزیر اعظم کے استعفیٰ کی حمایت نہیں کی جاسکتی، ان کا کہنا تھا ہم نے اس کی نہ پہلے سپورٹ کی ہے نہ ہی اب کریں گے، وزیر اعظم کو گھر بھیجنا ہے تو ان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لائیں اگر کوئی دوسرا طریقہ ہے تو وہ ہمارے بس میں نہیں۔
مولانا کے مطالبات کے حوالے سے یہ اصولی بات ہے لیکن مسلم لیگ ن یکسر ان کی حمایت سے انکار نہیں کرسکتی، اس کے ہاں جوش و خروش بھی پایا جاتا ہے اور احتیاط رکھنے والے بھی بہت ہیں۔ مسلم لیگ ن ان کی حمایت سے انکار نہیں کرسکتی اور اس حد تک بھی نہیں جاسکتی جہاں تک مولانا جانا چاہتے ہیں اب ان کی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس 30 ستمبر کو ہو گا اس میں اس معاملہ پر مزید غور کیا جائے گا تاہم ان کی یہ کوشش ہوگی کہ دبائو بڑھایا جائے۔
میزبان اجمل جامی نے بتایا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق شہباز شریف نے جب مولانا سے ملاقات کا احوال نواز شریف کے سامنے رکھا تو نواز شریف نے کہا ہم بالکل جائیں گے اور انھوں نے اس سلسلے میں پوری تیاری کی ہدایت کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ اس سے باہر نکلنا مشکل ہو جائے گا، یہ مطالبات ایسے ہیں کہ اگر پورے نہ ہوئے تو واپسی کیسے ہوگی لیکن ہمارے ذرائع کے مطابق نواز شریف نے کہا کہ اس میں آپ نے جانا ہے۔