جب تک وزیراعظم کااعتماد،مجھےکوئی نہیں ہٹاسکتا:عثمان بزدارکادنیا نیوزکوانٹرویو

Last Updated On 04 September,2019 11:36 pm

لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ مجھے اس عہدے کیلئے کوئی لابنگ نہیں کرنا پڑی، یہ وزیراعظم عمران خان کا اپنا فیصلہ تھا، وہ مجھ پر بہت اعتماد کرتے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے اپنا پہلا باضابطہ انٹرویو دیا۔ دنیا نیوز کے پروگرام ”آن دی فرنٹ“ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے تند وتیز سوالوں کے جوابات دیے۔

سوال: اتنے سینئرز لوگوں کو چھوڑ کر وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے آپ کو منتخب کیوں کیا گیا؟

عثمان بزدار: میرا خیال ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے نظر میں یہ بات تھی کہ ایک محروم اور پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والے آدمی کو چیف منسٹر بنایا جائے تاکہ وہاں کے لوگوں کی نمائندگی ہو سکے۔

سوال: عثمان بزدار کو کس کی سفارش پر وزیراعلیٰ پنجاب لگایا گیا؟ اصل کہانی کیا تھی؟

عثمان بزدار: میں نے وزیراعلیٰ پنجاب بننے کیلئے کوئی لابی نہیں کی، وزیراعظم کی اس عہدے کیلئے خود مجھ پر نظر پڑی۔ میں اللہ تعالیٰ کے کرام کے بعد وزیراعظم عمران خان کی مہربانی کی وجہ سے آج اس عہدے پر ہوں۔ جس دن مجھے وزارت اعلیٰ کیلئے نامزد کیا گیا، اسی دن میری وزیراعظم سے بنی گالا میں ملاقات ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا فوکس ملک کی غریب عوام ہیں اور میرا تعلق پنجاب کے پسماندہ ترین حلقے سے ہے۔ وہ ایک ایسا ایماندار وزیراعلیٰ بنانا چاہتے تھے جس پر کوئی سکینڈل نہ ہو۔ چیف منسٹر بننے سے پہلے میں مسلسل دو مرتبہ تحصیل ناظم کے عہدے پر رہا، وہ تجربہ آج بھی میرے لیے بہت مددگار ہے۔ بطور تحصیل ناظم میں نے جو تجربہ حاصل کیا، وہ آج بھی میرے کام آ رہا ہے۔ اس کے علاوہ میں نے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز اور ایل ایل بی کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے، لمز یونیورسٹی سے ٹریننگ پروگرام کیا جبکہ امریکا بھی کورس کرنے جا چکا ہوں۔

سوال: لوگ کہتے ہیں پنجاب جیسا بڑا صوبہ چلانے کیلئے آپ بہت شریف اور سادہ آدمی ہیں۔

عثمان بزدار: کیا شریف آدمی وزیراعلیٰ پنجاب نہیں بن سکتا۔ الحمدللہ سب کے سامنے ہماری ایک سال کی پرفارمنس موجود ہے۔ کیا اس دورانیے میں ہمارا کوئی سکینڈل سامنے آیا؟

سوال: کیا پنجاب حکومت کو بنی گالا سے چلایا جا رہا ہے؟ وزیراعلیٰ کا کردار علامتی ہے؟

وزیراعظم عمران خان جتنا اعتماد مجھ پر کرتے ہیں شاید کوئی اپنے بھائی پر بھی نہ کرتا ہو، وہ جب بھی لاہور تشریف لاتے ہیں تو ہمیں رہنمائی ملتی ہے کیونکہ وہ ہمارے لیڈر ہیں، ہم ہر معاملے میں ان سے مشورہ کرتے ہیں۔ وزیراعظم جب بھی پنجاب آتے ہیں تو یہاں فیڈرل ایشوز بھی ڈسکس ہوتے ہیں۔ تمام معاملات ان کے مشورے ہی چلائے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم میرے لیڈر ہیں، وہ جو مجھے حکم کرینگے، میں اس کی تعمیل کرونگا۔

سوال: کیا وزیراعظم واٹس ایپ پر آپ کو ہدایات جاری کرتے ہیں؟

عثمان بزادر: اس طرح کی کوئی بات نہیں، پالیسی کے حوالے سے ایسا کوئی ایشو نہیں جس میں وزیراعظم کی جانب سے مجھے ہدایات دی جاتی ہوں کہ آپ نے یہ کرنا ہے اور یہ نہیں کرنا؟ صرف دو باتیں ہیں، ایک غریب پر فوکس اور دوسرا انصاف جبکہ کرپشن پر کوئی ٹالرنس نہیں۔

سوال: کیا آپ کیلئے فائل پڑھنا مشکل ہو جاتا ہے؟

عثمان بزدار: مجھے اس قسم کی کوئی پرابلم نہیں، اگر میں کہوں کہ وزیراعلیٰ آفس میں صرف دو فائلیں پینڈنگ ہیں تو آپ اس پر یقین کریں گے؟ میں ہر فیصلہ نیک نیتی سے کرتا ہوں۔ اب الحمدللہ مجھے کافی تجربہ ہو چکا ہے۔

سوال: کیا عثمان بزدار تحریک انصاف کے ورکرز کیلئے اجنبی ہیں؟

عثمان بزدار: یہ حقیقت ہے کہ میں تحریک انصاف میں نیا ہوں، اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ فواد چودھری نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ میں عثمان بزدار کو چیف منسٹر بننے سے پہلے نہیں جانتا تھا لیکن اب الحمدللہ ہماری ایک دوسرے کیساتھ اچھی جان پہچان ہے۔ قانون کی کتاب میں پر کسی کا رول واضح ہے۔ ہم کسی کے کام میں مداخلت نہیں کرتے اور اپنے کام میں کرنے نہیں دیتے۔ گورنر پنجاب اور سپیکر پنجاب اسمبلی کی میرے ساتھ بہت اچھی انڈرسٹینڈنگ ہے۔ دونوں شخصیات مجھے بہت زیادہ سپورٹ کرتی ہیں لیکن فیصلے میں خود کرتا ہوں۔ دونوں میرے سینئرز اور بزرگوں کی جگہ پر ہیں۔

سوال: کیا وزیراعلیٰ عثمان بزدار تبدیل ہو رہے ہیں؟

عثمان بزدار: جب تک میرے قائد وزیراعظم عمران خان اور اسمبلی ارکان کا مجھے پر اعتماد ہے، مجھے اس عہدے سے کوئی ہٹا نہیں سکتا۔ جب تک میرا دانا پانی لاہور میں لکھا ہے اسے کوئی ختم نہیں کر سکتا اور جب مجھے جانا ہے تو کوئی مجھے ایک منٹ کیلئے بھی روک نہیں سکتا۔

سوال: کیا آپ بہت زیادہ پروٹوکول لیتے ہیں؟

عثمان بزدار: اس بات میں حقیقت نہیں، پہلے پروٹوکول کیلئے 28 گاڑیاں چلتی تھیں جن میں سے صرف ایک رہ گئی ہے جبکہ سیکیورٹی کو 65 فیصد تک کم کر دیا گیا ہے۔

سوال: وزیراعظم کہتے ہیں کہ سادگی اپنانی ہے لیکن پنجاب حکومت میں 40 سے زائد ترجمان کیوں ہیں؟

عثمان بزدار: ان ترجمانوں پر کسی قسم کا خرچہ نہیں ہو رہا، سب مفت میں ہیں، ہر ترجمان کا اپنا کام ہے۔

سوال: جرائم میں ہوشربا اضافہ، پولیس اصلاحات کیوں نہ ہو سکیں؟

عثمان بزدار: میں یہ نہیں کہتا کہ ہر چیز ٹھیک ہے، پنجاب پولیس میں ابھی تک ایشوز موجود ہیں۔ تاہم الحمدللہ ہم نے پنجاب کے اندر میرٹ کے اندر تمام پوسٹنگ کیں اور ایماندار افسروں کو تعینات کیا۔ پنجاب میں جرائم بڑھ نہیں رہا بلکہ رجسٹرڈ ہو رہا ہے۔ پولیس میں ہم آٹو میشن لانا چاہتے ہیں۔ کچھ عرصے تک آپ پولیس کے رویے میں واضح تبدیلی دیکھیں گے۔ اگر کوئی قانون ہاتھ میں لیتا ہے تو اسے بالکل صرف نظر نہیں کیا جاتا۔ پولیس کو جتنا غیر سیاسی ہماری حکومت نے کیا پہلے کبھی نہیں ہوا، انھیں صرف میرٹ پر کام کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔

سوال: اورنج ٹرین کیوں نہ چل سکی؟ وجہ شہباز شریف یا کچھ اور؟

عثمان بزدار: اورنج ٹرین پر سرکار کا پیسہ لگا اب یہ سرکار کی ملکیت بن گئی ہے، ہم اس منصوبے کو بالکل ختم نہیں کرینگے بلکہ چلا کر دکھائیں گے، اس کی اونرشپ ہم نے لی ہے۔ جن منصوبوں پر بھی حکومت کا پیسہ لگا ہم اسے ضائع نہیں ہونے دیں گے۔

سوال: تحریک انصاف اپنے ہیلتھ ایجنڈے سے پیچھے کیوں ہٹ گئی؟

عثمان بزدار: پی ٹی آئی حکومت کا ہیلتھ بہت فوکس ہے۔ صوبے میں 9 بڑے ہسپتال بن رہے ہیں اور ان میں 9 ہزار بیڈز کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ پہلے کبھی اس پر توجہ نہیں دی گئی، انشا اللہ رواں سال سے ہی اس پر کام شروع ہو جائے گا۔ صحت کارڈ کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔ 28 ڈسٹرکٹس کے اندر انھیں تقسیم کیا جا چکا ہے جبکہ ہر ہسپتال کی ایمرجنسی میں غریبوں کو مفت دوائیاں تقسیم کی جا رہی ہیں۔ پہلے سے موجود ہسپتالوں کو بھی اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔

سوال: پی ٹی آئی حکومت جنوبی پنجاب کا صوبہ بنانے سے پیچھے کیوں ہٹ گئی؟

عثمان بزدار: اس معاملے میں ہمارے پاس اکثریت نہیں لیکن ہم نے جنوبی پنجاب کیلئے جو بھی وعدے کیے انھیں پورا کرینگے۔ ساؤتھ سیکرٹریٹ کیلئے 3 بلین روپے رکھے جا چکے ہیں۔

سوال: صوبہ پنجاب میں ڈینگی کے بچاؤ کیلئے کیا اقدامات کیے گئے؟

عثمان بزدار: اس سلسلے میں ہمارا فوکس راولپنڈی ہے جہاں زیادہ تعداد میں کیس رپورٹ ہو رہے ہیں جبکہ صوبے کے دیگر علاقوں میں حالات نارمل ہیں۔

سوال: تعلیمی حوالے سے پی ٹی آئی حکومت نے کیا کیا؟

عثمان بزدار: ہماری حکومت نے سیکنڈ ٹائم میں اںصاف سکول شروع کر دیے ہیں جن میں 18 ہزار بچوں کا داخلہ ہو چکا ہے، اس کے علاوہ ہم نے ای ٹرانسفر کا نظام فعال کر دیا ہے جس سے گھر بیٹھے 20 ہزار کے قریب بغیر پیسے لگے ٹرانسفرز ہو چکی ہیں۔ ایک سال میں 6 یونیورسٹیاں بنائی جا رہی ہیں۔ ہماری حکومت کا ٹیکنکل ایجوکیشن پر بہت فوکس ہے۔ ڈیرہ غازی خان کیلئے میر چاکر خان رند یونیورسٹی بنائی جا رہی جس کی تعمیر جاری ہے۔

سوال: آپ کے معاون خصوصی برائے کھیل عمر فاروق میٹرک فیل؟ اس سے نوجوانوں کو کیا پیغام جاتا ہے؟

عثمان بزدار: جب قانون اجازت دے رہا ہے تو اہم انھیں کیوں نہ عہدہ دیں۔ ہم نے کسی الیکٹڈ کو ہی معاون خصوصی برائے کھیل بنانا تھا، اگر رکن اسمبلی کیلئے بی اے کا قانون ہوتا تو وہ الیکٹ نہ ہوتے۔

سوال: دن کی ابتدا کس طرح کرتے ہیں اور سب سے مشکل کام کیا لگتا ہے؟

عثمان بزدار: میرے دن کی ابتدا نماز سے ہوتی ہے، میں صبح جلدی اٹھ جاتا ہوں جبکہ میں کسی کو ناں نہیں کر سکتا۔

سوال: ذاتی طور پر وزیراعظم عمران خان کیسے انسان ہیں؟

عثمان بزدار: وزیراعظم کی ترجیح بھی غریب اور کمزوری بھی غریب ہے۔

سوال: کیا نواز شریف سے کوئی ہمدردری ہے؟

عثمان بزدار: ان کے معاملے میں جو بھی ہوگا قانون کے مطابق ہوگا، میری کسی کیساتھ ذاتی دشمنی نہیں، قانون سب کیلئے برابر ہے۔

سوال: وزیراعلیٰ بننے کے بعد جب اپنے علاقے میں گئے تو کیسا محسوس کیا؟

عثمان بزدار: بہت خوشی ہوئی اور اچھا محسوس کیا، میں چاہتا ہوں کہ وزیراعظم عمران خان اور میری کابینہ نے مجھ پر اعتماد کرکے جو عہدہ مجھے دیا ہے میں اپنے صوبے کی عوام کیلئے کچھ کرکے جاؤں۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا انٹرویو دیکھنے کیلئے اس لنک کو کلک کریں۔

http://dunyanews.tv/otf