ملکی مسائل کا حل قانون کی حکمرانی میں ہے: عمران خان

Last Updated On 30 July,2019 04:36 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ صدر اور وزیراعظم عدالتوں میں یہ نہیں کہتے کہ وہ بے قصورہیں۔ حضرت علیؑ اور حضرت عمرؓ کے دور میں خلیفہ وقت بھی قانون کے نیچے تھا۔ سب کے لیے قانون برابر تھا۔ اقلیتیوں کو مکمل تحفظ دینگے۔ یونیورسٹیوں میں ریاست مدینہ پر تحقیق کیلئے چیئرز قائم کرینگے۔ ملکی مسائل کا حل قانون کی حکمرانی میں ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان سے متعلق میرا وژن ہے، ہم تعلیم کے شعبہ میں سب سے پیچھے رہ گئے ہیں، 43 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ راجن پور، بلوچستان، اندرون سندھ میں لوگ بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ نظریے کے بغیر قومیں ختم ہو جاتی ہیں۔ غریب طاقتور کیخلاف کیس کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ ملک میں تمام مسائل کا حل قانون کی بالادستی میں ہے۔ دین کی سمجھ نہ ہونا جاہلیت ہے۔

 

عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت آنے کے بعد بار بار کہتا ہوں کہ پاکستان اسلام کے نام پر ملک بنا تھا، مدینہ کی ریاست ہمارے لیے رول ماڈل ہے، جو نبی کریمؐ نے بنائی تھی، قرآن کریم میں بھی ذکر ہے نبی ؐ کی زندگی پر عمل کریں۔ قرآن میں ذکر ہے کہ دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔ کسی کو بندوق کی نوک پر اسلام قبول نہیں کرایا جا سکتا۔ نبیؐ رحمۃ للعالمین ہیں۔ انسانیت کے لیے اکٹھا کرنا آئے تھے۔ کچھ لوگوں کو دین اور قرآن کی سمجھ نہیں ہے، میں سمجھتا ہوں کہ لوگوں کو سمجھایا نہیں گیا کہ مدینہ کی ریاست کیا تھی۔ میری حکومت سب کو بتائے گی

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے ہیں ریاست مدینہ کی بات ووٹ لینے کے لیے کرتا ہوں۔ لوگوں نے اسلام کے نام پر دکانیں کھولی ہوئی ہیں۔ نبی پاک ؐ کی زندگی قیامت تک ہمارے لیے مشعل راہ رہے گی، ان کی زندگی ہمارے لیے راستہ ہے، زندگی پر عمل کرنا سنت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حضرت علیؑ اور حضرت عمرؓ کے دور میں خلیفہ وقت بھی قانون کے نیچے تھا۔ سب کے لیے قانون برابر تھا۔ آج کوئی وزیراعظم اور صدر بنا ہوا ہے، عدالت میں خود کو بے قصور نہیں ثابت کرتے، میں نے 9 ماہ میں سپریم کورٹ کو 60 ڈاکومنٹس دیئے، خود کو بے قصور ثابت کرایا۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن والوں سے جواب مانگیں تو کہتے ہیں پی ٹی آئی حکومت انتقامی کارروائی کر رہی ہے۔ زیادہ جرم کرنے والوں کو سہولتیں دی جاتی ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہے، اقلیتیوں سمیت تمام لوگوں کے مسئلے ختم ہو جائینگے، اقلیتیوں سمیت ہر کمزور طبقے کو حقوق دلوائیں گے، یہ صرف قانون کی حکمرانی سے ہو گا۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہندو، مسیحی، سکھ سمیت دیگر اقلیت رہنما جب کہتے ہیں پاکستان ہمارا ملک ہے، تو ملک مضبوط ہوتا ہے ۔ مجھے کوئی اندازہ نہیں تھا کہ کرتار پور ان کا مدینہ جبکہ ننکانہ ان کا مکہ تھا۔ گورو نانک کی 550 ویں برسی پر سکھ کمیونٹی کو سہولتیں دیں گے۔ ہندو، مسیحی، کیلاش کمیونٹی سمیت دیگر اقلیتیوں کو کہنا چاہتا ہوں ہم نبی ؐ کی سنت پر عمل کریں گے، سب کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے۔ سب کی عبادتگاہوں کو مکمل تحفظ دیں گے۔

اس موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ملک میں اقلیتیوں کو حقوق دینے کے لیے پر عزم ہیں۔ پاکستان اقلیتوں کے حوالے سے مثال بنے گا،احساس پروگرام غریبوں کے لیے لایا گیا، ریاست مدینہ ایک ویژن ہے۔ عمران خان ضدی ہیں اور ریاست مدینہ کا وژن پورا کر کے رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کے آئیڈیاز کو ملک میں نافذ کرنا چاہتے ہیں، نئے پاکستان کے لیے قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کے افکار کو مد نظر رکھا گیا۔ فتح مکہ پر نبیؐ نے کہا کہ آج رحم دلی کا دن ہے۔ نبی ؐ کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ حضرت علیؑ یا حضرت عمر ؓ کے دور میں ایک نابینا شخص کو دیکھا اور پوچھا کہا کہ یہ کون ہے تو بتایا گیا کہ یہ مسیحی ہے، اسی وقت خلیفہ وقت نے ان کو مال غنیمت عطا کیا۔ یہ رحم دلی کی ایک مثال ہے جو ہمیں اپنے ملک میں لانا ہو گی۔

صدر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ معاشی طور پر پاکستان بہت جلد آگے جائے گا۔ تہذیب طور پر پاکستان آگے بڑھ رہا ہے۔ جلد مسائل حل ہو جائیں گے۔