پشاور: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اکرم درانی اور سینئر وزیر عاطف کا ٹاکرا ہوگیا۔ اپوزیشن کے واک آؤٹ کا ایک بار پھر فائدہ اٹھاتے ہوئے ضمنی بجٹ 19-2018ء کی منظوری دے دی گئی۔
خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس میں کٹوتی کی تحاریک پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا۔ اپوزیشن لیڈر اکرم درانی کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمیں کٹوتی کی تحاریک پیش کرنے سے روکا ہے، احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں۔
اجلاس میں اپوزیشن لیڈر اکرم درانی، صوبائی مشیر تعلیم ضیا اللہ بنگش پر برس پڑے اور کہا کہ یہ پانچ ہزار روپے تنخواہ پر ہمارا ملازم تھا۔ اگر کوئی ہمارے گھر کے شیشے توڑے گا تو بنی گالہ اور شوکت خانم ہسپتال بھی نہیں رہے گا۔
اجلاس میں صوبائی وزیر عاطف خان نے جواب در جواب دیتے ہوئے کہا کہ آستینیں پہلے سے چڑھائی ہیں، غلط مطلب نہ لیا جائے، بنی گالہ اور شوکت خانم کے نام ختم کرنے کی باتوں سے اجتناب کریں۔
ایوان میں اپوزیشن کے نہ ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سپیکر نے تمام تحاریک کٹوٹی بلڈوز کرکے ختم کر دیں اور مطالبات زر جلدی جلدی نمٹاتے ہوئے 2019-18ء کے ضمنی بجٹ 27 ارب روپے سے زائد منظورکرتے ہوئے اجلاس 5 جولائی تک ملتوی کر دیا۔