لاہور: (دنیا کامران خان کیساتھ) لگتا ہے سابق وزیر اعظم نواز شریف آزمائش سے نکل رہے ہیں، نواز شریف اور مریم نواز کی معنی خیز خاموشی رنگ لا رہی ہے۔ نواز شریف کی طبیعت ناساز ہے مگر حالات سازگار ہوتے جا رہے ہیں، جیل سے ہسپتال منتقل ہو چکے ہیں جہاں وہ آرام دہ کیفیت میں ہیں، ہسپتال میں ان کے میڈیکل ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ان کی اپیل زیر سماعت ہے جہاں میڈیکل رپورٹس پیش کی جائیں گی۔ عدالت کا فیصلہ آنے سے پہلے کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم سیاسی پنڈت یہ سمجھتے ہیں کہ نواز شریف کی طبی بنیادوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت ہوسکتی ہے۔ اس کے بعد یہ مرحلہ ہوگا کہ کیا وہ علاج کیلئے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں یا نہیں ؟ اس حوالے سے ای سی ایل کا مرحلہ بھی ہوگا جس کیلئے انہیں عدالت سے رجوع کرنا پڑے گا۔ اہم بات یہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب اور حالیہ دورہ قطر کے بعد سے نواز شریف کے معاملے پر ڈیل یا ڈھیل کی قیاس آرائیاں آرہی ہیں ۔ یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ واقعی پس پردہ کوئی پیش رفت ہوئی ہے یا نہیں تاہم خبروں کا موضوع یہی ہے۔
اسی دوران پنجاب میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کا نام عدالتی حکم پر ای سی ایل سے نکالا گیا اور وہ لندن بھی پہنچ گئے۔ حکومت نے بھی نام ای سی ایل سے نکالنے میں کسی ہچکچاہٹ سے کام نہیں لیا اور نہ ہی اپیل کی۔ حمزہ شہباز کے چھوٹے بھائی سلمان شہباز پچھلے سال 27 اکتوبر سے بیرون ملک مقیم ہیں جبکہ چار ماہ سے نیب کے زیر حراست شہباز شریف اب زیادہ وقت پارلیمنٹ کی راہداریوں میں گزارتے ہیں اور ان کیخلاف ابھی کوئی ریفرنس بھی دائر نہیں ہوسکا۔ ملک میں سیاسی کشمکش کی صورتحال زائل ہو رہی ہے۔ لگتا ہے کہ ن لیگ کی حد تک چیزیں آہستہ آہستہ طے ہوئی ہیں۔
دوسری جانب آصف زرداری اور پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماؤں کیخلاف نیب تحقیقات کر رہا ہے اور کسی بھی دن آصف زرداری، فریال تالپور، بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کو طلب کیا جاسکتا ہے۔