لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے زیر صدارت اہم اجلاس میں سی ٹی ڈی کے اعلیٰ افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹاتے ہوئے سانحہ ساہیوال میں ملوث اہلکاروں کیخلاف انسداد ددہشتگردی عدالت میں مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر قانون پنجاب رابہ بشارت کا کہنا تھا کہ سانحہ ساہیوال پنجاب حکومت کیلئے ایک ٹیسٹ کیس ہے۔ ہم نے انصاف کے تقاضے مکمل کرنے ہیں۔ حکومت نے شفاف تحقیقات کا وعدہ مکمل کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے حکم پر جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنائی گئی تھی۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ابنتدائی رپورٹ کے مطابق سانحہ ساہیوال کے ذمہ دار انسداد دہشتگردی ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے اہلکار ہیں۔ پانچ سی ٹی ڈی اہلکاروں کا چالان مکمل کر کے عدالت کو بھجوایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ ساہیوال: وزیراعلیٰ کا پولیس افسران کو تبدیل کرنیکا فیصلہ
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آپریشن 100 فیصد درست اطلعات پر مبنی تھا تاہم سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے خلیل کے خاندان کے ہمراہ جان سے ہاتھ دھونے والے ذیشان نامی شخص کے بارے میں مزید تحقیقات کی جائے گی، اس بارے میں جے آئی ٹی کے سربراہ نے مزید وقت مانگا ہے۔
اس سے قبل سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی ابتدائی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو پیش کی۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ ساہیوال:16 اہلکاروں کیخلاف ایف آئی آر، دہشتگردی کی دفعات شامل
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے زیر صدارت سانحہ ساہیوال پر اہم اجلاس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ خلیل کے خاندان کا دہشت گردوں سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں، بہت سے پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا لیکن مقتولین کا کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ سی ٹی ڈی کے اہلکار گاڑی رکنے کے بعد اسے چیک کر سکتے تھے لیکن سارے آپریشن میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا۔ ذیشان کی گاڑی کو مشکوک جان کر ریکی کی گئی۔
ادھر جے آئی ٹی سربراہ کی جانب سے حکومت کو پیش کی گئی ابتدائی رپورٹ میں درخواست کی گئی ہے کہ تفتیش مکمل کرنے کے لئے وقت درکار ہے۔ شہادتیں، شواہد اور بیانات کی روشنی میں تفتیش آگے بڑھائی جا رہی ہے۔
دنیا نیوز ذرائع کے مطابق آپریشن میں شریک اہلکاروں کے بیانات کی روشنی میں پہلے اور وقوعہ کے وقت کے حالات کو جانچا جا رہا ہے۔ سی ٹی ڈی ذیشان بارے اپنے موقف پر قائم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’جے آئی ٹی رپورٹ سے مطمئن نہ ہوئے تو جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ ہوگا‘
یاد رہے کہ آج جے آئی ٹی اراکین نے ساہیوال میں جائے قوعہ کا دورہ کیا اور علاقہ مکینوں کے بیان قلمبند کئے۔ اس موقع پر جے آئی ٹی سربراہ اعجاز شاہ نے کہا کہ واقعہ کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جا رہا ہے، 6 سی ٹی ڈی اہلکار حراست میں ہیں جن کا تعلق سی ٹی ڈی ساہیوال سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے واقعہ کی رپورٹ اتنی جلدی مکمل نہیں کی جا سکتی۔
گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار عثمان بزدار نے کہا تھا کہ اب جے آئی ٹی کی رپورٹ کا انتظار ہے، قوم دیکھے گی کہ رپورٹ کی روشنی میں سخت ایکشن لیا جائے گا اور ایکشن ہوتا نظر بھی آئے گا۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے زیر صدارت پنجاب اسمبلی کے کیفے ٹیریا میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں سوگوار خاندان سے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا اور جاں بحق افراد کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی گئی۔
وزیراعلیٰ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ساہیوال واقعہ پر ہر آنکھ اشکبار ہے اور پنجاب حکومت غمزدہ خاندان کے دکھ میں برابر کی شریک ہے۔ پوری قوم صدمے کی حالت میں ہے۔
انہوں نے کہا زخمی بچوں کے دکھ کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ متاثرہ فیملی کے بچے میرے اپنے بچوں کی طرح ہیں، ان کا دکھ اور صدمہ دیکھ کر رات بھر سو نہیں سکا۔
وزیراعلیٰ نے کہا متاثرہ خاندان کو انصاف دینے کا وعدہ کیا ہے جسے پورا کروں گا، کسی کو انصاف کی فراہمی کی راہ میں حائل نہیں ہونے دینگے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم واقعہ کی انکوائری کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ انصاف نہ صرف ہوگا بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا۔ متاثرہ خاندان کو انصاف دلانا ہماری ذمہ داری اور فرض بھی ہے، انصاف کر کے دکھائیں گے۔