لاہور: (دنیا نیوز) سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پولیس کے اعلیٰ افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے، ان افسران کا تعلق سی ٹی ڈی سے ہے۔
سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی ابتدائی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو پیش کر دی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے زیر صدارت سانحہ ساہیوال پر اہم اجلاس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ خلیل کے خاندان کا دہشت گردوں سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں، بہت سے پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا لیکن مقتولین کا کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ سی ٹی ڈی کے اہلکار گاڑی رکنے کے بعد اسے چیک کر سکتے تھے لیکن سارے آپریشن میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا۔ ذیشان کی گاڑی کو مشکوک جان کر ریکی کی گئی۔
ادھر جے آئی ٹی سربراہ کی جانب سے حکومت کو پیش کی گئی ابتدائی رپورٹ میں درخواست کی گئی ہے کہ تفتیش مکمل کرنے کے لئے وقت درکار ہے۔ شہادتیں، شواہد اور بیانات کی روشنی میں تفتیش آگے بڑھائی جا رہی ہے۔
دنیا نیوز ذرائع کے مطابق آپریشن میں شریک اہلکاروں کے بیانات کی روشنی میں پہلے اور وقوعہ کے وقت کے حالات کو جانچا جا رہا ہے۔ سی ٹی ڈی ذیشان بارے اپنے موقف پر قائم ہے۔
دنیا نیوز ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران ایڈیشنل آئی جی پنجاب پولیس اظہر حمید، سی ٹی ڈی کے آئی جی رائے محمد طاہر اور سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی بابر الپا کو بھی ہٹانے کی سفارش کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ آج جے آئی ٹی اراکین نے ساہیوال میں جائے قوعہ کا دورہ کیا اور علاقہ مکینوں کے بیان قلمبند کئے۔ اس موقع پر جے آئی ٹی سربراہ اعجاز شاہ نے کہا کہ واقعہ کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جا رہا ہے، 6 سی ٹی ڈی اہلکار حراست میں ہیں جن کا تعلق سی ٹی ڈی ساہیوال سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے واقعہ کی رپورٹ اتنی جلدی مکمل نہیں کی جا سکتی۔
ادھر ساہیوال سانحہ کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ فائرنگ کی جگہ کلیئر ہونے سے اہم شواہد ضائع کر دیئے گئے ہیں جبکہ گاڑی اور گولیوں کا فرانزک بھی نہیں کرایا جا سکا ہے۔
عینی شاہدین نے پولیس ریسٹ ہاؤس جا کر بیانات ریکارڈ کرانے سے انکار کیا تو حکام نے آپریشن میں شامل اہلکاروں کے بیان لے کر رپورٹ تیار کر لی۔ میڈیا اور شہریوں سے ملنے والے موبائل فوٹیج سے بھی مدد لی گئی۔
گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار عثمان بزدار نے کہا کہ اب جے آئی ٹی کی رپورٹ کا انتظار ہے، قوم دیکھے گی کہ رپورٹ کی روشنی میں سخت ایکشن لیا جائے گا اور ایکشن ہوتا نظر بھی آئے گا۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے زیر صدارت پنجاب اسمبلی کے کیفے ٹیریا میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں سوگوار خاندان سے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا اور جاں بحق افراد کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی گئی۔
وزیراعلیٰ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ساہیوال واقعہ پر ہر آنکھ اشکبار ہے اور پنجاب حکومت غمزدہ خاندان کے دکھ میں برابر کی شریک ہے۔ پوری قوم صدمے کی حالت میں ہے۔
انہوں نے کہا زخمی بچوں کے دکھ کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ متاثرہ فیملی کے بچے میرے اپنے بچوں کی طرح ہیں، ان کا دکھ اور صدمہ دیکھ کر رات بھر سو نہیں سکا۔
وزیراعلیٰ نے کہا متاثرہ خاندان کو انصاف دینے کا وعدہ کیا ہے جسے پورا کروں گا، کسی کو انصاف کی فراہمی کی راہ میں حائل نہیں ہونے دینگے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم واقعہ کی انکوائری کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ انصاف نہ صرف ہوگا بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا۔ متاثرہ خاندان کو انصاف دلانا ہماری ذمہ داری اور فرض بھی ہے، انصاف کر کے دکھائیں گے۔