کراچی: (دنیا نیوز) سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 2009ء میں این آر او کو کالعدم قرار دیا لیکن حکم کے باوجود متحدہ رہنماؤں کے خلاف مقدمات کی کارروائی شروع نہیں کی گئی۔
ایم کیو ایم رہنماؤں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے کیونکہ سندھ ہائیکورٹ میں این آر او کے تحت ختم کیے گئے 7793 مقدمات دوبارہ کھولنے کیلئے درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
اقبال کاظمی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ مقدمات ختم کرنے سے ایم کیو ایم کے 8041 خطرناک ملزمان کو فائدہ پہنچا۔ این آر او کے تحت متحدہ بانی کے خلاف 31 قتل، 11 اغوا، اور لاوڈ سپیکر ایکٹ کے تحت دائر 72 جبکہ سابق گورنر سندھ عشرت العباد، ڈاکٹر فاروق ستار اور وسیم اختر سمیت دیگر کے خلاف مقدمات بھی ختم کیے گئے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ نے 2009ء میں این آر او کو کالعدم قرار دیا تھا لیکن عدالتِ عالیہ کے حکم کے باوجود متحدہ رہنماؤں کے خلاف مقدمات کی کارروائی شروع نہیں کی گئی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر فاروق ستار، وسیم اختر اور دیگر کا ملک سے فرار ہونے کا خدشہ ہے، اس لیے عدالتِ عالیہ سے درخواست ہے کہ ایم کیو ایم رہنماؤں کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جائے اور بابر غوری سمیت دیگر کو انٹرپول کے ذریعے واپس لایا جائے۔
ایم کیو ایم رہنماؤں کیخلاف درخواست میں وفاقی اور صوبائی حکومت، آئی جی سندھ اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔