لاہور: (دنیا نیوز) خواجہ آصف نے 1991ء میں اپنے سیاسی کیرئر کا آغاز کیا، وہ مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر سینیٹ کیلئے رکن منتخب ہوئے اور 1993ء میں این اے 110 سیالکوٹ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 1997ء میں وہ دوبارہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور چیئرمین نجکاری کمیشن کے عہدے پر فائز ہوئے۔
2002ء اور 2008ء میں انہیں ایک بار پھر قومی اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ 2013ء کے انتخابات میں انہیں سیالکوٹ سے کامیابی ملی اور وہ جون 2013ء میں پھر رکن اسمبلی بن گئے۔
بعد ازاں انہیں پانی و بجلی کی وزارت کا منصب ملا۔ نواز شریف کی پاناما کیس میں نااہلی کے بعد جب وفاقی کابینہ تحلیل ہوئی تو وہ شاہد خاقان عباسی کی کابینہ میں وزیرِ خارجہ کے منصب پر فائز ہوئے۔ ان کو متحدہ عرب امارات کے ساتھ کاروباری تعلقات رکھنے کے الزام میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی جانب سے ان کی اہلیت کے خلاف رٹ دائر کی گئی جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔
خواجہ آصف ایوان اور ایوان سے باہر اپنی ترش زبانی کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔ قومی اسمبلی میں تحریکِ انصاف کی رہنما شیریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی کے لقب سے پکارنے پر انہیں اپوزیشن کی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
خواجہ آصف کا شمار نواز شریف کے انتہائی قابل اعتماد ساتھیوں میں ہوتا ہے ، ان کی سیاست سے نااہلی بلاشبہ مسلم لیگ (ن) کیلئے ایک تلخ فیصلہ قرار دی جا سکتی ہے۔