اسلام آباد: (دنیا نیوز) پی آئی اے کے 9 سالہ آڈٹ اکاؤنٹ اور نقصان کی تفصیلات سپریم کورٹ میں پیش کر دی گئیں ، عدالت عظمیٰ نے قومی ایئرلائن کے تمام سابق ایم ڈیز کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے کہا جن لوگوں نے اتنا بڑا قومی اثاثہ برباد کر دیا وہ ظالم اور غدار ہیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ایسا ایڈوائزر پی آئی اے میں لگا ہوا ہے جس کا ایڈمنسٹریشن سے تعلق نہیں، ایم ڈیز نے ادارے کا بیڑا غرق کیا ہے، جن کے ادوار میں نقصان ہوا ان کو نہیں چھوڑیں گے، پی آئی اے کی بربادی کے ذمہ داران کو سامنے لاکر نقصان کی وصولیاں ان سے کریں گے، ہو سکتا ہے اس معاملے پر کمیشن بنانا پڑے۔
یہ خبر بھی پڑھیں:پی آئی اے طیاروں کا رنگ اور لوگو تبدیل
چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا 32 جہاز پی آئی اے کے لئے کافی ہیں؟ ۔ انہوں نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا قومی ائیرلائین کو برباد کر کے رکھ دیا جن کے ادوار میں نقصان ہوا کیا ان کا تعین ہوا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کیا یہ سارے جہاز پی آئی اے کی ملکیت ہیں۔ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ کچھ جہاز پی آئی اے نے لیز پر لے رکھے ہیں، ایک جہاز 9 ماہ سے گراونڈ ہے، اس جہاز کا 7 لاکھ 35 ہزار ڈالرز ماہانہ کرایہ ہے۔
وکیل نے بتایا کہ 350 ارب روپے گراؤنڈ جہازوں پرخرچ ہوئے، انکوائریاں پاس ہوئیں تو سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کر دیا، پی آئی اے کے 916 مقدمات عدالتوں میں زیر التوا ہیں، 500 سے زیادہ مقدمات جعلی ڈگریوں کے ہیں، پی آئی اے کی نجکاری کا کوئی ارادہ نہیں۔ عدالت نے استفسار کیا 2000 سے پی آئی اے کو کتنا نقصان ہوا ؟ وکیل نے بتایا پی آئی اے کو 2000ء سے 360 بلین کا نقصان ہوا۔
عدالت نے حکم دیا کہ اٹارنی جنرل پی آئی اے کی نجکاری کے متعلق حکومت سے ہدایات لے کر آگاہ کریں، گذشتہ دس سال کے سابق پی آئی اے سربراہان، عدالت کی اجازت کے بغیر بیرون ملک نہیں جا سکیں گے، ازخود نوٹس کی سماعت 2 ہفتے کیلئے ملتوی کر دی گئی۔