ٹیکس ایمنسٹی آرڈیننس قومی اسمبلی میں پیش، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی مخالفت

Last Updated On 11 April,2018 03:31 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی میں ٹیکس ایمنسٹی آرڈیننس پیش کر دیا گیا۔ تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی نے ٹیکس ایمنسٹی آرڈیننس ماننے سے انکار کر دیا۔

پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ایمنسٹی سکیم ملک لوٹنے اور منی لانڈرر کیلئے ہے، خون چوسنے والے طبقے کو خون کی ایک اور بوتل لگائی جا رہی ہے، پاکستانی قوم جتنی مقروض آج ہے اس پہلے کبھی نہیں تھی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا یہ آرڈیننس اس طبقے کے لیے ہے جو چوری کرتے ہیں اور ملک کو لوٹتے ہیں، ہماری جماعت نے اس کی اصولی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ٹیکس ریٹ میں کمی کی ہے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے، حکومت کا انحصار ان ڈائریکٹ ٹیکس پر رہا ہے، حکومت کو ڈائریکٹ ٹیکسیشنز پر توجہ دینی چاہیے۔

پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا حکومت نے 27 تاریخ کو بجٹ پیش کرنا ہے، اگر یہ اتنی اچھی اسکیم ہے تو بجٹ میں لائی جاتی، لگتا ہے کسی خاص طبقے کو رعایت دینے کے لیے گنجائش دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر بھی اس سکیم کو قبول کرنے میں دقت محسوس کر رہے ہیں، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے ہمیں پہلے گرے لسٹ میں ڈال دیا ،ہم پہلے سے دنیا کی نظروں میں ہیں، اس اسکیم سے آپ انگلیاں اٹھانے والوں کو تنقید کا موقع دے رہے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا پیپلزپارٹی کی حکومت نے 5 بجٹ پیش کیے، یہ پہلی حکومت ہے جو 5 سالوں کی مدت میں 6 بجٹ پیش کر رہی ہے، حکومت چند دنوں کی مہمان ہے، رخصتی ہونے والی ہے۔ انہوں نے کہا پی ٹی آئی 12 ماہ کے بجٹ کو مسترد کرے گی، حکومت 45 دن کی مہمان ہے اور دیکھیں اسمبلی میں کتنے حکومتی ارکان بیٹھے ہیں۔

پیپلزپارٹی نے بھی ایمنسٹی اسکیم کو مسترد کر دیا۔ پیپلزپارٹی رہنما نوید قمر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا حکومت آخری سسکیاں لے رہی ہے، آرڈیننس سمجھ سے باہر ہے، لوگ حکومت پر کیوں اعتماد کریں گے؟۔