کراچی ( رپورٹ:کفیل الدین فیضان ) عالمی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورت حال پر قومی کانفرنس کا انعقاد کرا نے سے پبلک ڈپلومیسی کے لیے اثرات بہت اہم ہو سکتے ہیں، قومی کانفرنس کے علاوہ اقوام متحدہ، او آئی سی، آسیان جیسے عالمی اداروں کو خط لکھا جائے تاکہ مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نکل سکے۔
عالمی امور کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر اور ڈاکٹر محمد علی نے روزنامہ ‘‘دنیا’’ کی جانب سے پوچھے گئے سوال ‘‘مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورت حال پر قومی کانفرنس بلائے جانے سے کیا فوائد حاصل ہوں گے ؟’’ کے جواب میں پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر نے کہا کہ اس طرح کی قومی کانفرنس سے رائے عامہ ہموار ہوسکتی ہے، قومی سطح کی کانفرنس سے عالمی سطح پر اثر نہیں ہو سکتا، اس حوالے سے اقوام متحدہ، او آئی سی، آسیان جیسے انٹرنیشنل پلیٹ فارمز کو بھی خط لکھا جائے تاکہ عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا جا سکے ۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ عالمی اداروں کو خط میں یہ بھی لکھا جائے کہ وہ کشمیر کے حوالے سے ہنگامی اجلاس بلائیں تاکہ کشمیر کا مسئلہ حل ہو سکے ۔ عالمی امور کے ماہر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر اس طرح کی کانفرنس بلانا خوش آئند ہے، پبلک ڈپلومیسی کے لیے کانفرنس کے اثرات بہت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے ذریعے ہی مسئلے کا حل نکالا جا سکتا ہے، ہمیں صرف قومی کانفرنس بلا کر بری الذمہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہمیں عالمی سطح پر بھی کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنا چاہیے ۔