8 برس کے دوران 56 کمپنیوں میں 80 ارب کی بے ضابطگیوں کا سکینڈل، پنجاب حکومت کی تھرڈ پارٹی سے کمپنیوں کی جانچ کرانے کی تجویز، کارکردگی اور تفصیلی معاملات دیکھ کر کارروائی کا فیصلہ۔
لاہور: (دنیا نیوز) تحقیقاتی کمیٹیوں کے اجلاس پر اجلاس جاری ہیں لیکن نتیجہ صفر ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات ہنوز بے اثر ہیں۔ کوئی رپورٹ تیار نہ ہو سکی۔ پنجاب میں کمپنیز کی تھرڈ پارٹی سے ایویلوایشن کروانے کی تجویز بھی سامنے آ گئی۔
ذرائع سی ایم سیکریٹریٹ کے مطابق، پنجاب حکومت کے بعض سینئر افسران نے کمپنیز کی کارکردگی، اہداف اور مانیٹرنگ سے متعلق رپورٹس لینے کی تجاویز پیش کیں۔
ادھر، دنیا نیوز کے ہوشربا انکشافات کے بعد سیاسی ایوانوں میں بھی ہلچل مچ گئی۔ معاملے کی تحقیقات کے لئے پیپلز پارٹی صوبائی اسمبلی میں تحریک التواء لے آئی۔ پنجاب میں واسا اور صاف پانی کمپنی میں اختلافات بھی کھل کر سامنے آ گئے۔ واسا نے کمپنی کو لاہور میں سرفس واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے کی ہدایت کی لیکن صاف پانی کمپنی کا کہنا ہے کہ واسا پہلے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کرے۔
اُدھر فیصل آباد پارکنگ کمپنی نے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ معاہدے سے انحراف کر لیا۔ معاہدے کے مطابق کمپنی نے ضلعی انتظامیہ سے ماہانہ انکم شیئر کرنا تھی لیکن 3 سال گزرنے کے باوجود کمپنی پیسے اپنے اکاؤنٹ میں جمع کروا رہی ہے۔ آڈٹ نہ ہونے سے کمپنی ترقیاتی کاموں کی مد میں بھی ہیر پھیر کرنے لگی۔ ایم ڈی پارکنگ کمپنی نے انتظامیہ سے انکم شیئر نہ کرنے کا اعتراف کر لیا۔
کمپنیز سکینڈل کے خلاف سول سوسائٹی بھی حرکت میں آ گئی ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میں نیب سے معاملے کی از سرنو تحقیقات کرانے اور فیصلے تک تمام کمپنیوں کو کام سے روکنے کی درخواست دائر کر دی گئی۔