کیا سونے سے قبل ورزش کرنی چاہیے ؟

Last Updated On 19 July,2020 09:53 pm

لاہور: (سپیشل فیچر) بہت عرصے سے یہ خیال عام ہے کہ سونے سے قبل اچھی نہیں لیکن حالیہ تحقیقات کے مطابق ضروری نہیں کہ یہ بات سچ ہو۔

باقاعدگی سے ورزش کے بہت سے فوائد ہیں جن میں ایک اچھی نیند آنا ہے۔ اس سے سکون ملتا ہے اور ذہنی تشویش کم ہوتی ہے۔ اس سے جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور جب یہ گھٹتا ہے تو آپ پر خمار چھانے لگتا ہے۔ تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ شام کے وقت ورزش سے لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے وقت اور ورزش کی درست قسم کا انتخاب ضروری ہے۔ اگر اسے یقینی بنا لیا جائے تو آپ کی نیند متاثر نہیں ہو گی۔

آئیے دیکھیں کہ سائنس دان شام کے وقت کس قسم کی ورزش تجویز کرتے ہیں۔ تحقیق کیا کہتی ہے؟

رواں برس ہونے والی ایک تحقیق میں 12 صحت مند مردوں نے ایک لیبارٹری کا مختلف راتوں میں دورہ کیا۔ انہوں نے یا تو 30 منٹ کی درمیانے درجے کی ایروبک اور وزن اٹھانے والی ورزش کی یا ورزش کی ہی نہیں۔ ورزش جب بھی کی گئی سونے سے 90 منٹ قبل کی گئی۔

شرکا لیبارٹری ہی میں سوئے اور محققین نے ان کے جسمانی درجہ حرارت اور نیند کے معیار کی جانچ کی۔ محققین اس نتیجے پر پہنچے کہ درمیانے درجے کی ورزش سے شرکاء کی نیند متاثر نہیں ہوئی۔

رواں برس ہونے والی ایک اور تحقیق سے بھی یہی نتیجہ اخذ ہوا۔ اس میں 16 مردوعورت نے درمیانے درجے کی ورزش مختلف اوقات میں کی، کبھی سونے سے 4 اور کبھی 2 گھنٹے قبل۔ محققین کو معلوم ہوا کہ دن ڈھلنے کے بعد ورزش نے شرکاء کی نیند کی صلاحیت کو متاثر نہیں کیا۔

گزشتہ برس شام کے وقت سونے پر ہونے والی 23 تحقیقات کا جائزہ لیا گیا۔ اس جائزے کے مطابق شام کے وقت ورزش سے نیند بہتر ہو سکتی ہے، بشرطیکہ ورزش سخت نہ ہو اور سونے سے 1 گھنٹہ قبل کی جائے۔

کیا بعض اقسام کی ورزشوں کا اثر مختلف ہوتا ہے؟

جہاں تک نیند پر اثر کا تعلق ہے تمام ورزشیں ایک جیسی نہیں ہوتیں۔ اس لیے اگر آپ شام کے وقت ورزش کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنی اس سرگرمی کا چناؤ سوچ سمجھ کر کرنا ہو گا۔ علاوہ ازیں ورزش کا وقت بھی درست ہونا چاہیے۔

اگر آپ نے ورزش رات کے وقت کرنی ہے تو ہلکی یا درمیانی شدت کی کریں۔ اس سے آپ کو نیند نسبتاً جلد آئے گی اور نیند کا معیار بھی بہتر ہو گا۔
سونے سے 1 گھنٹہ قبل ورزش کو مکمل کر لینا بھی اہم ہے۔ اگر ممکن ہو تو اس وقفے کو 90 منٹ تک بڑھا دیں۔ اس سے آپ کے جسم کو ڈھیلا ہونے کا وقت مل جائے گا۔

ہلکی سے درمیانی شدت کی ورزشیں یہ ہیں؛ یوگا، سٹریچنگ، چہل قدمی، آرام سے تیرنا، آہستہ آہستہ سائیکل چلانا، ہلکا وزن اٹھانا۔ شام کے وقت سخت ورزش سے گریز کرنا چاہیے۔ سخت جسمانی ورزش اعصابی نظام کو متحرک کرتی ہے اور دل کی دھڑکن کو بہت بڑھا دیتی ہے جس سے سونا مشکل ہو جاتا ہے۔ سخت ورزشوں میں شامل ہیں؛ وقفے وقفے سے انتہائی شدید ورزش کرنا (ہائی انٹنسٹی انٹروَل ٹریننگ)، دوڑ لگانا، تیز رفتار تیراکی، رسی کودنا، تیز سائیکل چلانا، ویٹ لفٹنگ۔

کتنی ورزش مددگار ہے؟

نیند بہتر کرنے کے لیے دن یا شام کے وقت کم از کم 30 منٹ کی درمیانے درجے کی ایروبک ورزش کریں البتہ اس مقصد کے لیے ورزش باقاعدگی سے کرنا ہو گی۔ ہفتے میں 150 منٹ کی ایروبک ورزش کرنے کی کوشش کریں، آپ 5 دن 30 منٹ کی ورزش سے ایسا کر سکتے ہیں۔ اگر مسلسل 30 منٹ ورزش کرنے میں دشواری ہو تو دن کے مختلف اوقات میں 2 بار 15، 15 منٹ کی ورزش کر لیں۔

دوسری صورت میں آپ ہفتے میں 75 منٹ کی سخت ورزش کر سکتے ہیں لیکن ایسی ورزش نیند کے لیے بستر پر جانے سے چند گھنٹے قبل کرنی چاہیے۔

اس کے علاوہ اچھی نیند کے لیے مندرجہ ذیل کام کریں؟

نیند کا مستقل شیڈول اپنائیں بیدار ہونے اور سونے کا وقت ایک ہونا چاہیے، چاہے چھٹی کا دن ہی کیوں نہ ہو۔ ایسا کرنے سے جسم کی اندرونی گھڑی آگے پیچھے نہیں ہو گی۔

سونے سے قبل الیکٹرونک ڈیوائسز سے گریز کریں ٹیلی ویژن، سمارٹ فون اور لیپ ٹاپ وغیرہ بند کر دیں۔ ان ڈیوائسز کی روشنی دماغ کو متحرک کرتی ہے اور نیند کو دور بھگاتی ہے۔

سونے سے قبل پُرسکون ہوں۔ گرم پانی سے غسل کریں۔ بستر پر لیٹنے سے پہلے سکون بخش موسیقی سنیں، ہلکا پھلکا یوگا، سٹریچنگ یا مراقبہ کریں۔
شور میں کمی لائیں۔ ایسا پنکھا یا ائیرکنڈیشنر استعمال کریں جو شور نہ کرتا ہو۔

درجہ حرارت نہ زیادہ ہو اور نہ ہی کم۔ نیند کے لیے 18.3 سینٹی گریڈ مناسب ترین درجہ حرارت خیال کیا جاتا ہے۔ بستر اور تکیہ آرام دہ ہونے چاہیں۔

سونے سے قبل ثقیل کھانا مت کھائیں۔ علاوہ ازیں نکوٹین اور کیفین والی چیزوں سے دور رہیں کیونکہ ان اجزاء سے نیند کا معیار گر جاتا ہے۔ دن کے وقت 20 سے 30 منٹ سے زیادہ کا قیلولہ نہ کریں۔

عام طور پر سونے سے قبل ورزش نہ کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے کیونکہ یہ خیال عام ہے کہ شام یا رات کے وقت ورزش سے اچھی نیند نہیں آتی البتہ حالیہ تحقیقات اس کی نفی کرتی ہیں۔ دوسری طرف سونے سے قبل سخت ورزش نیند پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ اس لیے اس سے بچنا چاہیے۔

ہر انسان دوسرے سے تھوڑا مختلف ہوتا ہے اس لیے اس پر ان سرگرمیوں کے اثرات میں فرق ہو سکتا ہے۔ بہرحال متحرک رہنے کا بہترین وقت دن کا ہے۔ دوپہر اور شام دونوں اوقات میں ورزش ہو سکتی ہے لیکن اہم یہ ہے کہ اسے باقاعدگی سے کیا جائے۔

تحریر: کرسٹین نونیز

(ترجمہ و تلخیص: رضوان عطا) بشکریہ:   ہیلتھ لائن‘