لاہور: (اے ایف پی) سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک اور ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ لاپتہ ہونے والے پاکستان کے مشہور کوہ پیما محمد علی سدپارہ کو زندہ تلاش کر لیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک پر 14 فروری 2021ء کو ایک پوسٹ شیئر کی گئی، اپ لوڈ ہونے والی پوسٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ پاک فوج کے میجر جنرل ڈاکٹر احسان محمود خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
شیئر ہونے والی پوسٹ کے کیپشن میں لکھا ہے کہ دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن کامیاب ہو گیا، شکر الحمد للہ سب سے بڑی خبر ہے کہ پاک فوج نے کوہ پیما محمد علی سدپارہ کو 216 گھنٹوں کے بعد زندہ بازیاب کرا کر دنیا کا سب سے بڑا ریکارڈ بنا ڈالا۔ پاکستان زندہ باد۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 5 فروری 2021ء کو محمد علی سد پارہ کے ٹو سر کرنے کے دوران لاپتہ ہو گئے تھے۔ یہ دنیا کی دوسری بڑی چوٹی ہے۔ یہ چوٹی شاہراہِ قراقرم پر واقع ہے۔ جو پاکستان اور چین کی سرحد کے قریب ہے۔
اے ایف پی کے مطابق اس پوسٹ کو فیس بک پر متعدد لوگوں نے شیئر کیا۔ اور اس ویڈیو کو یوٹیوب پر 12 فروری 2021ء کو اپ لوڈ کیا گیا جسے اب تک ایک لاکھ سے زائد مرتبہ لوگ دیکھ چکے ہیں، یوٹیوب پر شیئر کی جانے والی ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ ہیلو ناظرین ، خوش آمدید، آئر لینڈ نے محمد علی سد پارہ کو تلاش کر لیا ہے۔ پاک ایئر فورس کے طیارے سی 130 ریسکیو مشن کے لیے تیارہے، اب ہم کس چیز کا انتظارکر رہے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق یہاں ہم بتاتے چلیں کہ وائرل ہونے والی ویڈیو اور فیس بک پوسٹ جعلی ہے۔
محمد علی سد پارہ کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر 15 فروری 2021ء کو جاری کردہ بیان کے مطابق حکومت پاکستان اور سٹیک ہولڈر گمشدہ ہونے والے کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے مگن ہیں، سرچ اینڈ ریسرچ کمیٹی کا اجلاس 17 فروری کو گلگت میں ہو گا، ہماری گزارش ہے کہ قبل از وقت بیانات اور جعلی خبروں سے دو رہیں۔
The government and other stakeholders are still putting their best efforts to find our missing climbers. A meeting of apex committee regarding SAR will be held on 17th Feb. in Gilgit. Please avoid any premature statements and keep away from fake reports. Management
— Muhammad Ali Sadpara (@ali_sadpara) February 15, 2021
اے ایف پی کے مطابق گوگل پر حقیقت کو جاننے کے لیے اس تصویر کو سرچ کیا گیا تو پتہ چلا یہ تصویر مارچ 2019ء کی ہے جب محمد علی سد پارہ نے دنیا کی پانچویں بڑی چوٹی ماکالو کو سر کیا تھا۔ اس پوسٹ کو نیچے دکھایا گیا ہے۔