لاہور: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پر ایک تصویر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ گزشتہ ماہ ہونے والے طالبعلموں کے احتجاج میں کی طالبعلم اپنی جان گنوا بیٹھا ،یہ تصویر جعلی ہے کیونکہ جس تصویر کو شیئر کیا جا رہا ہے یہ 2014ء کا اے پی ایس سانحہ کی تصویر ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک پر 26 جنوری 2021ء کو ایک تصویر شیئر کی گئی۔ اس تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ ایک طالبعلم احتجاج کے دوران اپنی زندگی کی بازی ہار گیا ہے، جس پر تشدد کیا گیا بتایا جائے کہ اس نوجوان نے کیا غلط کیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جنوری کے آخری دنوں کے دوران صوبائی دارالحکومت میں طالبعلموں نے احتجاج کیا تھا، اس احتجاج کو ٹویٹر اور فیس بک پر تیزی سے شیئر کیا جا رہا تھا، تاہم سوشل میڈیا پر جو تصویریں شیئر کی جا رہی ہیں یہ تصویریں اے پی ایس سانحہ کی ہے، یہ سانحہ 2014ء کو اس وقت ہوا جب کالعدم تحریک طالبان نے پشاور میں 100 سے زائد بچوں کو شہید کر دیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق تصویر کو فوٹو شاپ کیا گیا ہے۔
اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ترجمان لاہور پولیس سیّد مبشر کا کہنا تھا کہ اس واقعہ میں کسی ہلاکت کی اطلاع بے بنیاد اور جعلی ہیں کیونکہ احتجاج کے دوران کسی بھی طالبعلم کے ہلاکت کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
پروگرویسو سٹوڈنٹ کولیکٹو کے انفارمیشن سیکرٹری سلمان سکندر نے بھی طالبعلم کی ہلاکت کی خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ میں محض چند طالبعلم زخمی ہوئے تھے۔