لاہور: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ رواں ماہ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والا دھماکا ایٹمی تھا۔ یہ دعویٰ جعلی ہے۔ لبنانی حکام پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ پورٹ پر ہونے والا دھماکا امونیم نائیٹریٹ کا تھا نہ کہ ایٹمی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 4 جولائی 2020ء کو سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک پر ایک پوسٹ شیئر کی گئی جس میں لکھا تھا کہ ’بریکنگ، اسرائیل نے بیروت پر نیو کلیئر حملہ کیا‘۔ اس پوسٹ کا سکرین شاٹ نیچے دکھایا گیا ہے۔ یہ تصویر بڑی نیوز ویب سائٹس پر لگائی گئی۔
اے ایف پی کے مطابق بیروت میں ہونے والے بم دھماکوں کو ایٹمی ظاہر کر کے سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک کے علاوہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر اور انسٹا گرام پر بھی شیئر کیا گیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق گزشتہ ہفتے چار اگست کو بیروت کی پورٹ پرچار خوفناک دھماکے ہوئے تھے، اس حادثے میں150 کے قریب افراد جاں بحق ہو گئے تھے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے تھے۔ تاہم ہم بتاتے چلیں کہ یہ حملہ ایٹمی نہیں تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز مستعفی ہونے والے لبنانی وزیراعظم حسن دیاب کا کہنا ہے کہ پورٹ پر 2750 ٹن امونیم نائیٹریٹ استعمال ہوا جو زراعت کے لیے استعمال کیا جانا تھا، یہ پورٹ پر گزشتہ چند سالوں پر موجود تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ اگست کو بتایا کہ یہ دھماکا ایک حادثہ ہو سکتا ہے، یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا تھا جب امریکی جنرلز نے کہا کہ تھا کہ یہ بم دھماکے کی طرح دھماکا ہوا تھا۔